16 جون کو دہلی پولیس نے کڑکڑ ڈوما کورٹ سے مطالبہ کیا تھا کہ ملزمین کی ضمانتوں کی تصدیق کے لئے تین دن کا وقت دیا جائے جس پر عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔ اس کے بعد آج ملزمین نے فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا۔ پھر دہلی ہائی کورٹ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ پہلے دہلی تشدد کے الزام کے الزام میں یو اے پی اے کے تحت گرفتار ملزمین کی ضمانت پر جیل سے رہائی کے معاملے پر حکم منظور کرے۔ جسٹس اجے جےرام بھانبھاری نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کا حکم آنے دیں، اس کے بعد ہم اس معاملے کی سماعت کریں گے۔ ہمیں بتائیں کہ وہاں کیا حکم دیا گیا ہے۔
پندرہ جون کو ہائی کورٹ نے تینوں ملزمین کی باقاعدہ ضمانت منظور کر لی تھی۔ جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس اجے جےرام بھانبھانی کے بینچ نے باقاعدہ ضمانت کا حکم دیا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ دہلی پولیس نے اس معاملے میں چارج شیٹ داخل کی ہے۔ اس معاملے میں 740 گواہ ہیں۔ ان گواہوں میں آزاد گواہوں کے علاوہ محفوظ گواہ، پولیس گواہ وغیرہ شامل ہیں۔
ایسی صورتحال میں ان ملزمین کو 740 گواہوں کی گواہی ختم ہونے تک جیل کے اندر نہیں رکھا جا سکتا ہے۔
عدالت نے کہا تھا کہ کورونا کے موجودہ دور میں جب عدالت کا موثر کام رکا ہوا ہے۔ عدالت کیا اس وقت تک کا انتظار کرے جب تک کہ ملزمین کے کیس کی جلدی ٹرائل مکمل نہیں ہو جاتی ہے۔
عدالت نے تینوں ملزمین کو پچاس ہزار روپے کی ذاتی اور دو مقامی ضمانتوں کی بنیاد پر ضمانت دینے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے تینوں کو اپنے پاسپورٹ حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے کہا کہ تینوں ملزمین ایسا کوئی کام نہیں کریں گے جس سے کیس متاثر ہو۔
واضح رہے کہ آصف اقبال تنہا جامعہ یونیورسٹی کے طالب علم ہیں۔ انہیں دہلی میں ہونے والے تشدد کے الزام میں مئی 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ نتاشا ناروال اور دیوانگن کلیتا پنجرہ توڑ تنظیم کے ممبر ہیں۔ دونوں کو مئی 2020 میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ان تینوں پر دہلی میں تشدد بھڑکانے کا الزام ہے۔
دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے فسادات میں سازش کے معاملے میں اب تک 18 افراد کو ملزم بنایا ہے جن میں طاہر حسین، صفورا زرگر، عمر خالد، خالد سیفی، عشرت جہاں، میران حیدر، گلفشا، شفاالرحمن، آصف اقبال تنہا، شاداب احمد، تسلیم احمد، سلیم ملک، محمد سلیم خان، شرجیل امام، فیضان خان، نتاشا ناروال اور دیوانگن کلیتا شامل ہیں جبکہ صفورہ زرگر کو انسانی بنیادوں پر پہلے ہی ضمانت مل چکی ہے۔