آج یہاں انجمن اسلام بیرسٹر عبدالرحمن انتولے لاءکالج میں ’لیگل ایڈ کلنک ‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ کے جسٹس (سبکدوش) آر جے کوچر نے کہا کہ 'لیگل ایڈ کلینک' نامی تنظیم کے ذریعہ قانونی دشواریوں میں پھنسے عام آدمی کی مدد کو یقینی بنایا جائے اور اسے ایک مشن کے طورپر چلایا جائے تاکہ ہر ضرورت مند اس کا فائدہ اٹھاسکے۔
جسٹس آر جے کوچر نے مزید کہا کہ کورٹ ہال میں اپنی حیثیت کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ زیادہ تیز آواز میں بات کرنا بھی توہین میں شمار ہوتا ہے آپ کی زبان پر بھی آپ کی شناخت ہوتی ہے، قانون کے طلبا و طالبات کو اس بات کو ذہین نشین رکھنا چاہئے اس میں پرانے مقدمات کا مطالعہ بھی ضروری ہے۔
اس موقع پر انہوں نے کتابیں پڑھنے کی خصوصی ہدایت دی اور تین کتابوں کے نام پیش کیے جن میں پہلے وزیراعظم جواہرلعل نہرو کی ’’ڈسکوری آف انڈیا‘‘جیسی مایہ ناز تاریخی کتاب کے مطالعہ پر زور دیا جبکہ محمڈن لاء اور بیرسٹر چھاگلہ کی ایک قانونی کتاب کا ذکرکیا ،اس کے ساتھ ساتھ جسٹس کوچر نے وکالت کے پیشہ میں انگریزی میں مہارت کو ضروری قرار دیا، انہوں نے کہا کہ مراٹھی کی اہمیت اپنی جگہ ہے، لیکن انگریزی کو ترجیح دیا جانا چاہیے۔ کیونکہ انگریزی میں ان گنت الفاظ ایسے ہیں، جن کا ترجمہ مشکل ہے ۔
جسٹس کوچر نے کہا کہ لیگل ایڈ کلینک ایک اچھا عمل ہے اس سے عام عوام کے دشواری کا حل نکالا جاسکے گااور عوامی مسائل کاعلم ہوتا ہے اس میں قانون کے طلبا کی تربیت ہو گی لیگل ایڈ میں عوام اور عام انسان رابطہ کر سکتا ہے اس میں اہم رول ادا کیا جاسکتا ہے۔
اس تقریب کے صدرانجمن اسلام کے روح رواں ڈاکٹر ظہیر قاضی نے کہا کہ یہ ایک پُرمسرت موقع ہے اور انجمن اسلام بیرسٹراے آرانتولے لاءکالج میں قانونی امداد اور تعاون کے لیے لیگل ایڈکلنک کا افتتاح عمل میں آیا ہے ،اننجمن اسلام ایک ایسا ادارہ ہے جہاں سے سیاستداں اور قانون داںکے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ جات میںیہاں طلباءاور عہدیداران نے اپنا لوہا منوایا ہے،انہوںنے خصوصی طورپر جسٹس بدرالدین طیب جی کا ذکر کیا جوکہ پہلے ہندوستانی نژاد جج مقررکیے گئے تھے اور کارگزار چیف جسٹس بامبے ہائی کورٹ بھی رہے۔جبکہ بیرسٹر اکبر پیر بھائی اور سابق وزیراعلیٰ مہاراشٹر اے آرانتولے نہ صرف انجمن اسلام کے صدررہے بلکہ یہاں طالب علم تھے۔
ڈاکٹر قاضی نے کہا کہ انجمن کی جب بھی تاریخ رقم کی جائے گی تواس کے بارے میںمعیاری اور مثالی ادارہ کی اصطلاح لکھی جائے گی ۔ ہم نے ہمیشہ سے مثبت قدروں کے حامل رہے ہیں قانونی امداد اورانصاف کے حصول کےلئے یہ لیگل ایڈ کلینک کا آغاز کیاگیا ہے۔ اس تقریب میں نائب صد ر انجمن اسلام مشاق انتولے اور ڈاکٹر عبداللہ جی اے آر شیخ سمیت کالج کی پرنسپل فلک ناز ،طلبا اور عہدیداران موجود تھے۔
واضح رہے کہ اس لیگل ایڈ کے توسط سے ایک ٹیم تیار ہو گی۔ اس میں پروفیسر اور طلبا عوام کو قانونی مدد فراہم کریں گے ،اس تقریب سے وی آئی بھنڈاری نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ لیگل ایڈ کلینک سے طلبا میں حوصلہ مندی پیداہوگا اور وہ غریب عوام کی مدد کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔ ہائیکورٹ نے بھی لیگل سروس کی ستائش کی ہے اس سے تجربہ اور خود اعتمادی پیداہو گی یہ ایک مستحسن قدم ہے۔
اس موقع پر فلم اداکار سنجے دت اورٹاڈا کیس کی پیروی کرنے والی مشہور مسلم خاتون وکیل فرحانہ شاہ نے کہا کہ لیگل ایڈ کلینک ایک اچھی پہل ہے۔ اس میں کئی مسائل ہے اس میں خواتین اور اطفال کوکیس میں مدد کی جا سکتی ہے کیس میں صبر کامظاہرہ انتہائی ضروری ہے ،اس لیے آپ کو پایہ استقامت رکھنا ہو گا۔
فرحانہ شاہ نے خواتین کے ساتھ دفتر اورکام کی جگہوں پر ہراساں اور جنسی ہراسانی کے واقعات پیش آتے ہیں۔، ایسے معاملات حساس ہوتے ہیں اس پربھی توجہ دینا ضروری ہے۔ وشاکھا کا معاملہ پر بھی فرحانہ شاہ نے روشنی ڈالی اور بتایا کہ کام کے مقام پر خاتون کا تحفظ ضروری ہے ،یہ قانون میں اس کے لئے رعایت بھی ہے۔
انہوں نے اھنے بارے میں کہا کہ ان کے والد وکالت کے پیشہ کے خلاف تھے اس کے باوجود میں نے ممبئی بم دھماکہ کے کیس کی پیروی کی یہ ان کے لیے ایک مشن تھا اس وقت کوئی کیس لڑنے کو تیار نہیں تھا کچھ مسلم وکلا نے اس میں کام کیا اس میں مجھے برادران وطن کے وکلا نے کافی تعاون کیااور کسی کے لئے بھی ہمیشہ قانونی امداد فراہم کرنے کے لئے تیار رہنے کا انہوںنے وعدہ کیا۔ ایڈوکیٹ مبین سولکر نے کہا کہ بیرسٹر اے آر انتولے کے نام پر جو کالج شروع کیا گیا اس سے انہیں جذباتی انسیت ہے اورجو لیگل ایڈ کلینک کا آج افتتاح ہوا ہے وہ قابل تعریف ہے گلوبل کئیر فاو ¿نڈیشن کے ہریش سالوی نے کلبھوشن کیس میں جو کام کیا ہے اورجو پیروی کئی گئی ہے وہ قابل تعریف ہے انصاف میں تاخیر ملنا انصاف نہ ملنے کے مترادف ہے اس قسم کے لیگل سیل سے فائدہ ہو گا۔
انجمن اسلام کے نائب صدرمشتاق انتولے نے اس موقع پر مہمانوں کا خیرمقدم کیا اور مہمانوں کا شکریہ اداکیا گیا۔