نئی دہلی: ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے احتجاجی مظاہرے میں شرکت کرنے آئے گوہر رضا سے بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس سب کا ذمہ دار وزیر اعظم مودی کو مانتے ہیں کیونکہ ان کی اجازت کے بغیر ایسا کرنے کی ہمت بی جے پی کے کسی بھی رہنما میں نہیں ہو سکتی کہ وہ ان 11 لوگوں کو رہا کر سکیں۔ اس لئے اگر کوئی اس کا ذمہ دار ہے تو وہ وزیر اعظم مودی ہیں۔ Justice For Bilkis Bano Rally at Jantar Mantar
پلاننگ کمیشن کی سابق رکن سیدہ سیدین حمید نے کہا کہ ہم مسلمان ہیں اور آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ہماری حالت کیا ہے۔مگر یہ احتجاج دیکھ کر انہیں احساس ہوا کہ جب یہ آواز اٹھے گی زمین پر تو تبدیلی ضرور آئے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ اتنے سارے لوگ مل کر اتنا بڑا طوفان اٹھا رہے ہیں۔اس طوفان کا بہت دور تک اثر ہونے والا ہے۔
معروف سماجی کارکن شبنم ہاشمی نے کہا کہ 14 سال بعد بہت سے ایسے مجرمین ہیں جنہیں رہا کیا جاتا ہے لیکن عصمت دری اور قتل کے مجرمین کو اس میں شامل نہیں کیا گیا ہے اور جس نے اجتماعی آبروریزی کی ہو اور ایک 3 سالہ بچی کو پتھر سے کچل کر مار دیا ہو اور اس کے علاوہ 14 لوگوں کے قتل کا بھی الزام ہو انہیں آپ کہ رہے ہیں کہ انہیں چھوڑ دیا جائے تو یہ بہت شرم کی بات ہے۔
سابق ممبر آف پارلیمنٹ محمد ادیب نے کہا کہ ایک طرف تو ہم آزادی کا جشن منا رہے ہیں وہیں دوسری طرف ہم ایک خاتون کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کرنے والے مجرمین خو رہا کر رہے ہیں تو کیا یہ آزادی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ کس بات پر 75 سالہ جشن منایا جا رہا ہے۔ جہاں ظالموں کو کھلے عام چھوٹ دی جا رہی ہے اور مظلوم کو انصاف نہیں مل رہا ہے۔
وہیں آل انڈیا ڈیموکریٹک وومنز ایسوسی ایشن کی ریاستی صدر میمونہ ملا نے کہا کہ بلقس بانو کے ساتھ بہت زیادہ نا انصافی ہوئی ہے انہوں نے بہت محنت کرکے قصورواروں کو جیل پہنچایا تھا لیکن اس طرح سے انہیں رہا کردینا بہت بڑی نا انصافی ہے ان کے ساتھ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سماج میں اگر ہم دیکھے کہ مجرم اور عام لوگ ایک ساتھ سڑکوں پر ہوں تو اس سے سماج پر کیا اثر پڑے گا۔
یہ بھی پڑھیں:Maulana Jalaluddin Umri Passes Away جماعت اسلامی ہند کے سابق امیر مولانا جلال الدین عمری کا انتقال
آل انڈیا اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن کی رکن ادیتی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا کہ شاید حکومت کی آنکھوں کا پانی مر گیا ہوگا لیکن ہماری آنکھوں کا پانی ابھی بھی زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے ہم یہ سمجھ رہے ہیں کہ حکومت آبروریزی کے اس کلچر کو عام کرنے کی کوشش کر رہی ہے انہوں نے مزید کہا کہ تم وہاں سے جو کچھ بھی کرنا چاہو کرلو لیکن ہم یہاں سے چپ نہیں بیٹھیں گے۔