اس سے قبل اتوار کی شام کو یونیورسٹی کے احاطے میں ہوئے تشدد میں 25 سے زیادہ طلبا زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں طلبا تنظیم کی صدر بھی شامل ہیں۔
نقاب پوش ہجوم نے جے این یو میں داخل ہونے کے بعد اساتذہ اور طلبا پر لاٹھیوں اور راڈس سے حملہ کیا جس کے بعد انہیں ایمس ٹراما سینٹر علاج کے لیے داخل کرایا گیا۔
جے این یو ایس یو کے ایک بیان میں کہا گیا کہ 'یہ وائس چانسلر ایک بزدل وائس چانسلر ہے جو بیک ڈور کے ذریعے غیر قانونی پالیسیاں متعارف کراتا ہے، طلباء یا اساتذہ کے سوالات سے بھاگتا ہے اور پھر جے این یو کو بدظن کرنے کے لیے ایسی صورتحال پیدا کرتا ہے۔'
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 'اب تقریبا ستر دن سے جے این یو کے طلباء اپنی یونیورسٹی کو پرائیویٹائزیشن اور لالچ کے چنگل سے بچانے کے لیے جرات مندانہ جنگ لڑ رہے ہیں۔'
وائس چانسلر اس بات پر متفق ہیں کہ 'جے این یو میں فیس میں اضافہ ہوا ہے جس کے بعد وہ ثابت کرسکتا ہے کہ یہ قابل قبول نہیں ہے لیکن پھر بھی وہ خاموش بیٹھے ہوئے ہیں۔'
جے این یو ایس یو نے وائس چانسلر کو تشدد کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
جے این یو ایس یو نے کہا کہ 'وہ طلباء پر تشدد کرنے اور یونیورسٹی میں توڑ پھوڑ کرنے کے لیے اپنے کارکنا کا استعمال کر رہا ہے۔'
جے این یو یو نے مطالبہ کیا کہ 'جے این یو طلبا کا مطالبہ ہے کہ یا تو یہ وی سی استعفی دے یا پھر انہیں ہٹایا جائے۔'
انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ اس یونیورسٹی کو بدنام اور تباہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے نہ ہونے دیں گے۔'