نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش کے بارے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ انتظامیہ نے میڈیا کو جاری بیان میں کہا ہے اس کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ایک سیاسی تنظیم (SFI) سے تعلق رکھنے والے کچھ طلباء نے آج یونیورسٹی کیمپس میں دستاویزی فلم کی نمائش کے بارے میں تشہیر کی ہے جسے جامعہ انتظامیہ قطعی اجازت نہیں دیتی ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے ایک سرکلر جاری کیا ہے اور ایک بار پھر اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ کیمپس میں مجاز اتھارٹی کی اجازت کے بغیر طلباء کے اجلاس، اجتماع یا کسی فلم کی نمائش کی اجازت نہیں دی جائے گی، ایسا نہ کرنے کی صورت میں ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔ جامعہ نے کہا ہے کہ منتظمین یونیورسٹی ان لوگوں، تنظیموں کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے جو یونیورسٹی کے پرامن تعلیمی ماحول کو تباہ کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر نے فیکلٹی ممبران اور طلباء کی درخواست پر کلاس معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا کہ جمعہ 27.01.2023 کو یونیورسٹی کے اسکولوں سمیت تمام کلاسیں معطل رہیں گی۔ تاہم یونیورسٹی کے تمام دفاتر بشمول شعبہ جات، مراکز اور اسکول معمول کے مطابق کام کریں گے۔ بائیں بازو کی مختلف تنظیموں کے اراکین نے جمعرات کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کیمپس میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے منسلک اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ بائیں بازو کے طلباء نے دعویٰ تھا کیا کہ 2002 کے گجرات فسادات پر بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کے دوران ان پر پتھراؤ کیا گیا تھا۔ اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا، ڈیموکریٹک اسٹوڈنٹس فیڈریشن، آل انڈیا اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن (AISA) اور دیگر تنظیموں سے تعلق رکھنے والے بائیں بازو کے طلبا نے اے بی وی پی کے خلاف نعرے بازی کی۔
یہ بھی پڑھیں : BBC Documentary Row حیدرآباد یونیورسٹی میں ہنگامہ، ایس ایف آئی اور اے بی وی پی کے طلبا کے درمیان تصادم