ETV Bharat / state

National Conference In JMI جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی کانفرنس کا انعقاد - National Conference In JMI

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سماجیات کی جانب سے لیٹس (ڈس) اگری ٹو ڈس ایگری:بیانڈ پوسٹ موڈرنزم کے عنوان پر ایک پروگرام منعقد ہوا جس میں متعدد رسرچ اسکالروں نے اپنے اپنے مقالات پیش کئے۔JMI organizes National Conference

جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی کانفرنس کا انعقاد
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں قومی کانفرنس کا انعقاد
author img

By

Published : Mar 17, 2023, 12:21 PM IST

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سماجیات کے رسرچ اسکالروں نے 'لیٹس (ڈس) اگری ٹو ڈس ایگری:بیانڈ پوسٹ موڈرنزم' کے موضوع پر ایک سالانہ رسرچرز پروگرام منعقد کیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سماجیات کی جانب سے منعقد مذکورہ پروگرام میں ملک بھر سے رسرچ اسکالر نالج ایکو سسٹم بنانے میں مدد دینے کے لیے سماجی مسائل اور چیلنجز سے متعلق ایک پلیٹ فارم پر اپنے افکار وخیالات کا اظہار کیا۔ قابل ذکر ہے کہ اس پہل سے متواتر مذاکرے، بحث و مباحثے اور علمی انہماک کی فضا استوار ہوتی ہے۔


کانفرنس میں پڑھے جانے کے لیے کل چودہ مقالات منتخب کیے گئے تھے، جن مقالہ نگاروں نے مقالات پیش کیے، ان میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، آئی آئی ٹی ممبئی، حیدر آباد یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی، اوپی جندال گلوبل یونیورسٹی، گوا یونیورسٹی اور آسام یونیورسٹی کے مقالہ نگار شامل ہیں۔ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کا آغاز شعبہ سماجیات کی پی ایچ ڈی اسکالر محترمہ اپروا سنہا کے افتتاحی کلمات سے ہوا۔ صدر شعبہ پروفیسر منیشا ٹی پانڈے نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے غیر ہم آہنگ، غیر واضح اور ناپائیدار دنیا جو کہ مابعد جدیدیت کے مباحث میں خلقی طور پر موجود ہے اس کو دریافت کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ اس کے بعد پی ایچ ڈی کوآرڈی نیٹر پروفیسر کلوندر کور نے شہر اور سماج میں مابعد جدیدیت کے سلسلے میں گفتگو کی۔

پروفیسر سبیا ساچی نے سماجیات میں مسقتبل کی تحقیق کے لیے کانفرنس کے مرکزی خیال کی اہمیت و وقعت کو بتایا۔ انہوں نے مظہریات کے مطالعے میں بریکیٹنگ کو نظریہ علم انسانی پریکٹس کے جزو لاینفک کے طور پر بتایا اور صداقت کے معنی و مفہوم کی تشریح و توضیح کی۔ مابعد جدیدیت کے موضوع پر ان کی تقریر میں سوفسٹ ڈائیلاگ اور علوم کی تحصیل کے تحقیق کاروں کے مقام کے نکات شامل تھے۔ شعبے کی پی ایچ ڈی اسکالر محترمہ نیلاکشی تعلق دار نے اجلاس کے اختتام پر سامعین کا شکریہ ادا کیا۔

کانفرنس میں اجلاس کے تین سیشن منعقد ہوئے۔ پہلے سیشن کی نظامت کے فرائض شعبے کے پی ایچ ڈی اسکالر خالد بشیر نے انجام دیے۔ اس سیشن میں پانچ مقالات پڑھے گئے جن کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوا اور مقالہ نگاروں نے سوالوں کے جوابات دیے۔ اس اجلاس کے ذیلی عناوین اس طرح تھے:شناخت،تشدد اور نظریہ علم انسانی۔ ایک مقالہ نے ماہیت کی وحدت کی کمی کی وجہ سے مابعد جدیدیت میں فلسفیانہ عدم آہنگی کا بنیادی سوال اٹھایا۔ اجلاس میں جدیدیت بنام مابعد جدیدیت پر بھر پو ر مباحثہ ہوا اور مابعد جدیدیت کو کیسے اور کہاں ایک پیراڈائم کے بطور رکھ سکتے ہیں اس موضوع پر بات ہوئی۔ اس اجلاس میں تقلیب روایت، لچک و سیالیت، رپچرآف ایوینٹس، انفرادیت پسندی اور مابعد جدیدیت کے تناظر میں خطرات مول لینے جیسے تصورات و افکار بھی زیر بحث آئے۔

مزید پڑھیں:۔ مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی صورتحال پر دو روزہ قومی کانفرنس

دوسرے سیشن کی نظامت کے فرائض پی ایچ ڈی اسکالر جناب توحید احمد نے انجام دیے۔اس میں بھی پانچ مقالات پیش کیے گئے۔ اس سیشن میں مابعد جدیدیت کے موضوع پر معاصر تہذیب کی ایک صورت حال جس میں ترقی، علم وحکمت اور ترتیب و تنظیم نے اپنی معنویت کھو دی ہے اس صورت حال کے طورپر گفتگوہوئی۔ ٹرائبل کو ایک تصوراتی زمرے میں رکھ کر اس کی تفہیم بھی اس سیشن میں کی گئی۔ معلومات اور طاقت کی رد تشکیل، ذاتی حقیقت وغیرہ جیسے موضوعات و مسائل کو زیر بحث لگایا۔ کانفرنس کا تیسرا اور آخری سیشن پندرہ مارچ کو منعقد ہوا جس میں چار مقررین نے اپنے پرزینٹشن دیے۔ اس سیشن کی نظامت کے فرائض شعبے کی رسرچ اسکالر محترمہ شکتی شکلا نے انجام دیے۔

اس سیشن میں جن اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی، ان میں غیر مرئی طاقتوں کا تشدد، تعلق و انسلاک اور مابعد جدیدیت کے دور میں ماحولیات شامل تھے۔نیچر اور کلچر کے موضوع پر ہونے والے مباحثوں کی اہمیت کے ساتھ آب و ہوا کی تبدیلی جیسے موضوع کے ڈسکورس کا بھی اجاگر کیا گیا۔ سیکس اور جینڈر کے بشریاتی تحقیقات کے تصورات پر بھی خوب خوب بات چیت ہوئی۔ بعد ازاں سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا جس میں فیکلٹی اراکین، رسرچ اسکالروں اور طلبا نے حصہ لیا۔ جناب بھٹ خالد بشیر کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سماجیات کے رسرچ اسکالروں نے 'لیٹس (ڈس) اگری ٹو ڈس ایگری:بیانڈ پوسٹ موڈرنزم' کے موضوع پر ایک سالانہ رسرچرز پروگرام منعقد کیا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ سماجیات کی جانب سے منعقد مذکورہ پروگرام میں ملک بھر سے رسرچ اسکالر نالج ایکو سسٹم بنانے میں مدد دینے کے لیے سماجی مسائل اور چیلنجز سے متعلق ایک پلیٹ فارم پر اپنے افکار وخیالات کا اظہار کیا۔ قابل ذکر ہے کہ اس پہل سے متواتر مذاکرے، بحث و مباحثے اور علمی انہماک کی فضا استوار ہوتی ہے۔


کانفرنس میں پڑھے جانے کے لیے کل چودہ مقالات منتخب کیے گئے تھے، جن مقالہ نگاروں نے مقالات پیش کیے، ان میں جامعہ ملیہ اسلامیہ، جواہر لال نہرو یونیورسٹی، آئی آئی ٹی ممبئی، حیدر آباد یونیورسٹی، دہلی یونیورسٹی، اوپی جندال گلوبل یونیورسٹی، گوا یونیورسٹی اور آسام یونیورسٹی کے مقالہ نگار شامل ہیں۔ کانفرنس کے افتتاحی اجلاس کا آغاز شعبہ سماجیات کی پی ایچ ڈی اسکالر محترمہ اپروا سنہا کے افتتاحی کلمات سے ہوا۔ صدر شعبہ پروفیسر منیشا ٹی پانڈے نے افتتاحی گفتگو کرتے ہوئے غیر ہم آہنگ، غیر واضح اور ناپائیدار دنیا جو کہ مابعد جدیدیت کے مباحث میں خلقی طور پر موجود ہے اس کو دریافت کرنے کی ضرورت کو اجاگر کیا۔ اس کے بعد پی ایچ ڈی کوآرڈی نیٹر پروفیسر کلوندر کور نے شہر اور سماج میں مابعد جدیدیت کے سلسلے میں گفتگو کی۔

پروفیسر سبیا ساچی نے سماجیات میں مسقتبل کی تحقیق کے لیے کانفرنس کے مرکزی خیال کی اہمیت و وقعت کو بتایا۔ انہوں نے مظہریات کے مطالعے میں بریکیٹنگ کو نظریہ علم انسانی پریکٹس کے جزو لاینفک کے طور پر بتایا اور صداقت کے معنی و مفہوم کی تشریح و توضیح کی۔ مابعد جدیدیت کے موضوع پر ان کی تقریر میں سوفسٹ ڈائیلاگ اور علوم کی تحصیل کے تحقیق کاروں کے مقام کے نکات شامل تھے۔ شعبے کی پی ایچ ڈی اسکالر محترمہ نیلاکشی تعلق دار نے اجلاس کے اختتام پر سامعین کا شکریہ ادا کیا۔

کانفرنس میں اجلاس کے تین سیشن منعقد ہوئے۔ پہلے سیشن کی نظامت کے فرائض شعبے کے پی ایچ ڈی اسکالر خالد بشیر نے انجام دیے۔ اس سیشن میں پانچ مقالات پڑھے گئے جن کے بعد سوال و جواب کا سیشن ہوا اور مقالہ نگاروں نے سوالوں کے جوابات دیے۔ اس اجلاس کے ذیلی عناوین اس طرح تھے:شناخت،تشدد اور نظریہ علم انسانی۔ ایک مقالہ نے ماہیت کی وحدت کی کمی کی وجہ سے مابعد جدیدیت میں فلسفیانہ عدم آہنگی کا بنیادی سوال اٹھایا۔ اجلاس میں جدیدیت بنام مابعد جدیدیت پر بھر پو ر مباحثہ ہوا اور مابعد جدیدیت کو کیسے اور کہاں ایک پیراڈائم کے بطور رکھ سکتے ہیں اس موضوع پر بات ہوئی۔ اس اجلاس میں تقلیب روایت، لچک و سیالیت، رپچرآف ایوینٹس، انفرادیت پسندی اور مابعد جدیدیت کے تناظر میں خطرات مول لینے جیسے تصورات و افکار بھی زیر بحث آئے۔

مزید پڑھیں:۔ مسلمانوں کی تعلیمی و معاشی صورتحال پر دو روزہ قومی کانفرنس

دوسرے سیشن کی نظامت کے فرائض پی ایچ ڈی اسکالر جناب توحید احمد نے انجام دیے۔اس میں بھی پانچ مقالات پیش کیے گئے۔ اس سیشن میں مابعد جدیدیت کے موضوع پر معاصر تہذیب کی ایک صورت حال جس میں ترقی، علم وحکمت اور ترتیب و تنظیم نے اپنی معنویت کھو دی ہے اس صورت حال کے طورپر گفتگوہوئی۔ ٹرائبل کو ایک تصوراتی زمرے میں رکھ کر اس کی تفہیم بھی اس سیشن میں کی گئی۔ معلومات اور طاقت کی رد تشکیل، ذاتی حقیقت وغیرہ جیسے موضوعات و مسائل کو زیر بحث لگایا۔ کانفرنس کا تیسرا اور آخری سیشن پندرہ مارچ کو منعقد ہوا جس میں چار مقررین نے اپنے پرزینٹشن دیے۔ اس سیشن کی نظامت کے فرائض شعبے کی رسرچ اسکالر محترمہ شکتی شکلا نے انجام دیے۔

اس سیشن میں جن اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی، ان میں غیر مرئی طاقتوں کا تشدد، تعلق و انسلاک اور مابعد جدیدیت کے دور میں ماحولیات شامل تھے۔نیچر اور کلچر کے موضوع پر ہونے والے مباحثوں کی اہمیت کے ساتھ آب و ہوا کی تبدیلی جیسے موضوع کے ڈسکورس کا بھی اجاگر کیا گیا۔ سیکس اور جینڈر کے بشریاتی تحقیقات کے تصورات پر بھی خوب خوب بات چیت ہوئی۔ بعد ازاں سوال وجواب کا سلسلہ شروع ہوا جس میں فیکلٹی اراکین، رسرچ اسکالروں اور طلبا نے حصہ لیا۔ جناب بھٹ خالد بشیر کے اظہار تشکر کے ساتھ پروگرام اختتام پذیر ہوا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.