جمعیۃ العلماء ہند کے ترجمان فضل الرحمن نے کہا کہ ’شمال مشرقی دہلی فسادات کے دوران تباہ ہونے والے 52 مکانات کی تعمیر نوکا کام مکمل کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کھجوری خاص میں 19 مکانات، کروال نگر میں 17 مکانات اور گرہی مادو میں 16 مکانات کی تعمیر نو و مرمت کے بعد مالکین کے حوالے کردیئے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ کھجوری خاص میں فسادات کے دوران فاطمہ مسجد کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا تاہم اس کی مرمت اور آرائش کا کام بھی مکمل ہوچکا ہے جبکہ یہاں نمازیں ادا کی جارہی ہیں۔
فسادات کے بعد صدر جمعیۃ العلمائے ہند مولانا ارشد مدنی نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ جمعیۃ کی جانب سے بلالحاظ مذہب و ملت لوگوں کی مدد کی جائے گی۔
مولانا ارشد مدنی نے دہلی فسادات کو ارباب سیاست کی سازش اور منظم و منصوبہ بند قرار دیا۔ انہوں نے گذشتہ روز دعویٰ کیا کہ یہ ایک منصوبہ بند فساد تھا، تین روز تک قتل و غارت گری، لوٹ مار اور آتشزنی ہوتی رہی لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے سوتے رہے۔
انہوں نے کہا کہ فرقہ پرست عناصر ایک پروگرام کے تحت مسلمانوں پر حملہ کیا، ان کے مکانات اور دوکانات کو نشانہ بنایا گیا جبکہ ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ فسادات کے بعد پولیس نے متاثرین کو ہی گرفتار کیا ہے۔ انہوں نے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ فسادات کے دوران 53 افراد ہلاک ہوئے جن میں صرف 18 افراد غیرمسلم تھے اور ماباقی تمام مسلمان تھے، اس کے باوجود دو ہزار سے زائد مسلمانوں کو گرفتار کیا گیا۔
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ متاثرین کی قانونی مدد کےلیے ہندو اور مسلمانوں پر مبنی وکلا کا ایک پینل تیار کیا گیا ہے جو انصاف کےلیے اپنی کوششوں کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہلی فسادات کے دوران جو کچھ ہوا وہ دل دہلادینے والا ہے اور یہ بھارت جیسے عظیم جمہوری ملک کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ کی طرح ہے۔