جمعیت علمائے ہند کے صدر اور دارالعلوم دیوبند کے معاون محترم حضرت امیرالہند مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری نے گروگرام کے میدانتا ہسپتال میں اس دنیا فانی کو الوداع کہا۔ مولانا مرحوم کورونا وائرس کے بعد ہونے والی پیچیدگیوں کے شکار تھے۔
انہیں 19 تاریخ کو میدانتا ہسپتال میں داخل کیا گیا تھا جہاں علاج کے دوران حرکت قلب بند ہونے کی وجہ سے ان کا انتقال ہو گیا۔
ان کی نماز جنازہ جمعیت علماء ہند کے صدر دفتر میں ادا کی گئی جس کے بعد ان کے جسد خاکی کو دارالعلوم دیوبند میں تدفین کے لیے لے جایا گیا۔ کورونا کی مہلک وبا کو دیکھتے ہوئے ایک نماز جنازہ دہلی میں ادا کی گئی دوسری نماز جنازہ دارالعوام دیوبند میں ادا کی جائے گی وہیں قاسمی قبرستان میں انہیں سپردخاک کیا جائے گا۔
آپ بیک وقت ایشیا کے دو بڑے ادارہ دارالعلوم دیوبند اور جمعیت علمائے ہند کے رہنما تھے۔ مارچ 2008 سے تادم واپسی جمعیت علمائے ہند کے صدر تھے 2010 میں حضرت مولانا مرغوب الرحمن کے وصال کے بعد آپ کو امارت شرعیہ ہند کے تحت امیر الہند منتخب کیا گیا تھا۔
وہ سنہ 1995 سے جمیعت علمائے ہند کی مجلس عاملہ کے مدعو خصوصی اور رکن رہے۔ سن 1979 میں حضرت مولانا سید اسد مدنی کی قیادت میں ہونے والی ملک و ملت بچاؤ تحریک میں آپ جیل بھی گئے۔
فدائے ملت کے وصال کے بعد تنظیم کی اصل پالیسی اور روایات کے مطابق انھوں نے مشن اور کاموں کو آگے بڑھایا ان کے دور صدارت میں جمعیت علمائے ہند نے دہشت گردی کے خلاف ملک گیر سطح پر تحریک چلائی اور اسلام کے پیغام میں امن کی اشاعت کے لئے دہلی اور دیوبند میں عالمی سطح کی امن عالم کانفرنس منعقد کی۔
حضرت ملک میں سبھی طبقوں کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے بھی کوشاں رہے، چنانچہ جمعیت علمائے ہند نے اپنے اجلاس منتظمہ 2019 میں ہندو مسلم کے درمیان فرقہ وارانہ ہم آہنگی کے لیے امن قائم کیا اسی طرح 2017 میں ایک ہزار جگہوں پر ایک ساتھ امن مارچ نکالا۔
ان کی قیادت میں دلت مسلم اتحاد کے لئے تحریک چلائی 2011 میں انسداد فرقہ وارانہ فساد ریزرویشن کے لیے ملک و ملت بچاؤ تحریک چلائی جس کی قیادت آپ نے خود لکھنؤ میں کی۔
اس کے علاوہ سال 2016 میں اجمیر شریف میں جمعیت علمائے ہند کا 33 واں اجلاس عام منعقد ہوا جس میں مسلمانوں کے دو طبقے آپس میں ایک ساتھ سر جوڑ کر بیٹھے اور اتحاد کا پیغام دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دارالعلوم دیوبند کے کارگزار مہتمم مولانا قاری عثمان منصور پوری کا انتقال
آپ کے خیال میں جمعیت علمائے ہند نے دہلی فساد متاثرین اور اس سے قبل بہار کشمیر سیلاب زدگان اور مظفرنگر میں باز آباد کاری کا بڑا کارنامہ انجام دیا۔
آپ جمعیت علمائے ہند کے جنرل سیکرٹری مولانا محمود مدنی کے استاذ تھے۔ صدر جمیعت علمائے ہند منتخب ہونے کے بعد آپ نے اپنی فراست اور دانشمندی سے ہمیشہ ان کی رہنمائی فرمائی۔ مولانا مدنی نے ان کی وفات کو خاص طور سے ذاتی نقصان بتایا اور کہا کہ وہ آج اپنے ایک مربع استاذ اور سرپرست سے محروم ہو گئے۔