سنہ 2019۔20 کے لیے جامعہ نے مجموعی طور پر 95.23 فیصد اسکور حاصل کیا ہے، جیسا کہ ایم ایچ آر ڈی کے ذریعہ بھیجے گئے خط میں بتایا گیا ہے۔
یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انتظامیہ اور فیکلٹی ممبران ہدف کے حصول پر بہت زیادہ فوکس کرتے ہیں اور ان کی فراہمی کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
مرکزی یونیورسٹیز کی کارکردگی کی پیمائش کے لیے ایم ایچ آری ڈی اور یو جی سی کے ساتھ سہ فریقی ایم او یو پر دستخط کی ضرورت ہے۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ 2017 میں پہلی یونیورسٹی تھی، جس نے اس ایم او یو پر دستخط کیے تھے اور کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیا خود کو پیش کیا تھا۔
کارکردگی کا جائزہ طلباء کے تنوع اور ایکوئٹی، فیکلٹی کے معیار، علمی نتائج، تحقیقی کارکردگی، آؤٹ ریچ، گورننس، فنانس، قومی اور بین الاقوامی درجہ بندی اور نصابی و غیر نصابی سرگرمیوں جیسے پیرامیٹرز کی بنیاد پر لیا جاتا ہے۔
شیخ الجامعہ پروفیسر نجمہ اختر نے اس کارکردگی پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا اور کہا، 'ادھر حالیہ دنوں میں یونیورسٹی جس قسم کے بحران سے گزرتی رہی ہے، ایسے میں اس طرح کامیابی کی خبر یقیناً فخر کی بات ہے۔'
انہوں نے اس کامیابی کو یونیورسٹی کی بہترین تعلیم، تحقیق اور جامعہ کے بارے میں بہتر تاثر سے منسوب کیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے برسوں میں یونیورسٹی کی کارکردگی میں مزید بہتری آئے گی۔
قابل ذکر ہے کہ ایم ایچ آر ڈی کی این آئی آر ایف رینکنگ میں جامعہ ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں دسویں نمبر پر ہے، جو پچھلے سال کے بارہویں نمبر سے بہتر ہے۔
مجموعی طور پر جامعہ نے اس بار 16 ویں رینک حاصل کی جو پچھلے سال کے مقابلے کی 19 ویں پوزیشن سے بہتر کار ہے۔