قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شیخ عقیل احمد نے شعبہ اردو، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے زیر اہتمام قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان اور اردو اکادمی دہلی کے اشتراک سے دو روزہ قومی سمینار بعنوان ’جامعہ ملیہ اسلامیہ کا علمی و ادبی ورثہ‘ میں بحیثیت مہمان خصوصی اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جدید بھارت اور نئی تعلیم کا کوئی تصور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بغیر ناممکن ہے۔
جامعہ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اردو کو اس ادارے کی مادری زبان بھی کہا جاسکتا ہے اور ان تمام حوالوں سے اگر یہ کہا جائے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی پر فوقیت حاصل ہے تو بے جا نہ ہوگا۔
افتتاحی اجلاس کے کلیدی خطبے میں معروف مورخ اور اسکالر پروفیسر سید محمد عزیزالدین حسین ہمدانی نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی تاریخ قربانیوں سے عبارت ہے۔ اس ادارے کی عمارتوں میں صرف اینٹ اور پتھر نہیں ہیں بلکہ اس کی تعمیر میں تحریک آزادی کے قافلہ سالاروں اور علما و دانشوروں کا لہو بھی شامل ہے۔ اس کے بانیان و معماران نے جامعہ کے لیے اپنا قلم، زبان اور دولت و منصب سب کچھ وقف کر دیا تھا۔ اگر آپ ان عمارتوں کی حفاظت نہیں کریں گے تو آپ کی تاریخ مٹ جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایک معتبر و مستند تاریخ مرتب کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ تحریک حریت، قوم پرست مسلمانان ہند، گنگا جمنی تہذیب، سیکولر اقدار، جدید تعلیم اور گاندھیائی طرز فکر کی ایک دستاویز محفوظ ہو جائے۔