جامعہ ملیہ اسلامیہ کے بہتر مظاہرے پر پروفیسر نجمہ اختر شیخ الجامعہ نے کہا کہ این آئی آر ایف کی رینکنگ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا دسویں مقام سے چھٹے مقام کی زبردست کامیابی کے بعد یہ اہم کامیابی ہے۔ سخت بحران کے دور میں جامعہ کی حصولیابیوں اور کامرانیوں کے باب میں یہ ایک اور اہم کارنامہ ہے۔
انہوں نے اس کامیابی کے لیے اپنے رفقائے کاروں اور اسٹاف کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ”جامعہ کے لیے یہ باعث فخر و اطمینان ہے۔ کیو ایس ایشیا کی یونیورسٹی رینکنگ میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا بہترین مظاہرہ، اساتذہ اور دیگر اسٹاف کی سخت کاوش اور جانفشانی کو اجاگر کرتا ہے، جسے اب دنیا بھر میں تسلیم کیا جارہا ہے۔“
کیو ایس ایشیا کی یونیورسٹی رینکنگ 2022 میں رینکنگ کو طے کرتے ہوئے 11 کلیدی نکات کو ذہن میں رکھا گیا تھا۔ ان گیارہ کلیدی نکات میں علمی توقیر(تیس فیصد) آجر کا مقام و مرتبہ(بیس فی صد)اساتذہ اور طلبا کا تناسب (دس فی صد) بین الاقوامی تحقیق نیٹ ورک (دس فیصد) فی تحقیقی مقالہ حوالہ جات (دس فیصد)فی فیکلٹی تحقیقی مقالات (پانچ فی صد) پی ایچ ڈی بردار اسٹاف(پانچ فیصد) بین الاقوامی فیکلٹی کا تناسب (دو اعشاریہ پانچ فیصد) بین الاقوامی طلبا کا تناسب (دو اعشاریہ پانچ فیصد) ان باؤنڈ ایکسچنج تناسب (دو اعشاریہ پانچ فیصد) اور آؤٹ باؤنڈ ایکسچینج اسٹوڈینٹس (دو اعشاریہ پانچ فیصد) جامعہ ملیہ اسلامیہ قومی اور بین الاقوامی رینکنگ میں سرگرمی سے حصہ لے رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارباز کا قتل فرقہ پرست سیاست کا نتیجہ، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ کا دعوی
شیخ الجامعہ نے کہا کہ ”جامعہ آنے والے وقت میں اپنی رینکنگ مزید بہتر کرنے کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے گا۔“