ETV Bharat / state

Jamia Millia Islamia  پروفیسر خالد محمود کے اعزاز میں شعری نشست کا انعقاد

author img

By

Published : Mar 13, 2023, 11:38 AM IST

نئی دہلی کے بٹلہ ہاوس میں واقع ڈائنامک انگلش کوچنگ سینٹرمیں دی ونگس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک شام خالد محمود کے نام اعزازی جلسے کا انعقاد کیا گیا۔ Jamia Millia Islamia

پروفیسر خالد محمود کے اعزاز میں شعری نشست
پروفیسر خالد محمود کے اعزاز میں شعری نشست

نئی دہلی:اعزازی جلسے کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ پروفیسر خالد محمود کی شخصیت بیک وقت خاکہ نگار، انشائیہ نگار، شاعر، نقاد اور محقق،بحیثیت معلم اور بحیثیت انسان غیر معمولی خوبیوں کے مالک ہیں۔ ان کی کتاب’’اردو سفر ناموں کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ‘‘ آج بھی ایک ایسا مستند حوالہ ہے کہ جس کے بغیر اس موضوع پر کوئی تحقیقی اور تنقیدی کام ممکن نہیں ہے۔

اس موقعے پر معروف ادیب اور صحافی شمیم طارق نے کہا کہ خالد محمود ہماری ادبی و تہذیبی زندگی میں شمع محفل کی حیثیت رکھتے ہیں۔مہمان خصوصی ممتاز نباتاتی سائنس داں اور سابق پرووائس چانسلر، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر تسنیم فاطمہ نے پروفیسر خالد محمود کی خانگی زندگی پر ایک دلچسپ خاکہ پیش کیا۔

جلسے کے کنوینر ڈاکٹر عادل حیات نے صاحب اعزاز پروفیسر خالد محمود کا مفصل تعارف کراتے ہوئے کہا کہ اردو کی ادبی بستیوں میں گنتی کے چند لوگ ہیں جن کی شخصی اور ادبی زندگی مشعل راہ بن جائے، پروفیسر خالد محمود کا شمار انھیں نایاب شخصیات میں ہوتا ہے۔

محفل کے میزبان دی ونگس فائونڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انوار الحق نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر خالد محمود نفاست طبع، نستعلیقیت، اعلیٰ حس ظرافت، زبان و تہذیب سے والہانہ وابستگی اور تعلیم و تربیت کے حسین سنگم کا نام ہے۔

نظامت کے فرائض ڈاکٹر جاوید حسن نے انجام دیے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم عبدالرحمن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس خوبصورت اور یادگار محفل میں شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اس میں صاحب اعزاز پروفیسر خالد محمود کے علاوہ صدر محفل پروفیسر کوثر مظہری، ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، ڈاکٹر احمد تنویر، ڈاکٹر وسیم راشد، ڈاکٹر واحد نظیر، ڈاکٹر خالد مبشروغیرہ نے اپنے کلام سے محظوظ کیا۔

قارئین کی دلچسپی کے لئے کلام ملاحظہ ہو:


اک صدا بھولی ہوئی کانوں سے ٹکرائی تھی کل
پہلے تو آنسو گرے آواز پھر بھاری ہوئی
کوثر مظہری
مختصر یہ کہ جنت سے نکل کر خالد
خوار سے ہوگئے خونخوار کہوں یا نہ کہوں
خالد محمود

لوگ کیوں ڈھونڈھ رہے ہیں مجھے پتھر لے کر
میں تو آیا نہیں کردار پیمبر لے کر
شمیم طارق
وہی تو کالبد گل میں ڈھالتا ہے شکل
وگرنہ طرفگیٔ کوزہ گر میں خاک نہیں
سہیل احمد فاروقی
میرے خوں کا ذائقہ جب دوستوں نے چکھ لیا
جسم کے پھر ایک اک قطرے کی فرمائش ہوئی
احمد تنویر
جو اہل زر کے در پہ جھکائے جبیں ملے
دم توڑتے ضمیر بھی ان کے وہیں ملے
وسیم راشد
رعونت حد سے بڑھ جائے تو اک کمزور مچھر سے
سزا نمرود کو دیتا ہے رب معلوم ہے مجھ کو
واحد نظیر
ناداں تو پہلے ہی سے نشے میں تھے چور چور
خود آگہی کے زعم میں دانا نشے میں ہے
عادل حیات
وضع داری کے، دیانت کے، خودداری کے
سارے لفظوں کے معانی ہیں خالد محمود
خالد مبشر
ہم تو اپنے قد کے برابر بھی نہ ہوئے
لوگ نہ جانے کیسے خدا ہوجاتے ہیں
خان محمد رضوان
قدم قدم پہ مسائل سفر میں وحشت ہے
بدن سے روح جو نکلے تو اپنے گھر جائوں
امتیاز رومی
آئو بیٹھو ہماری محفل میں
کرب کی داستاں سنانی ہے
سلمان فیصل
یہ بھی پڑھیں:Shankar Shaad Mushaira دہلی میں 54واں شنکر شاد مشاعرہ کا انعقاد

نئی دہلی:اعزازی جلسے کی صدارت کرتے ہوئے پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ پروفیسر خالد محمود کی شخصیت بیک وقت خاکہ نگار، انشائیہ نگار، شاعر، نقاد اور محقق،بحیثیت معلم اور بحیثیت انسان غیر معمولی خوبیوں کے مالک ہیں۔ ان کی کتاب’’اردو سفر ناموں کا تحقیقی و تنقیدی مطالعہ‘‘ آج بھی ایک ایسا مستند حوالہ ہے کہ جس کے بغیر اس موضوع پر کوئی تحقیقی اور تنقیدی کام ممکن نہیں ہے۔

اس موقعے پر معروف ادیب اور صحافی شمیم طارق نے کہا کہ خالد محمود ہماری ادبی و تہذیبی زندگی میں شمع محفل کی حیثیت رکھتے ہیں۔مہمان خصوصی ممتاز نباتاتی سائنس داں اور سابق پرووائس چانسلر، جامعہ ملیہ اسلامیہ پروفیسر تسنیم فاطمہ نے پروفیسر خالد محمود کی خانگی زندگی پر ایک دلچسپ خاکہ پیش کیا۔

جلسے کے کنوینر ڈاکٹر عادل حیات نے صاحب اعزاز پروفیسر خالد محمود کا مفصل تعارف کراتے ہوئے کہا کہ اردو کی ادبی بستیوں میں گنتی کے چند لوگ ہیں جن کی شخصی اور ادبی زندگی مشعل راہ بن جائے، پروفیسر خالد محمود کا شمار انھیں نایاب شخصیات میں ہوتا ہے۔

محفل کے میزبان دی ونگس فائونڈیشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انوار الحق نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر خالد محمود نفاست طبع، نستعلیقیت، اعلیٰ حس ظرافت، زبان و تہذیب سے والہانہ وابستگی اور تعلیم و تربیت کے حسین سنگم کا نام ہے۔

نظامت کے فرائض ڈاکٹر جاوید حسن نے انجام دیے۔جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالب علم عبدالرحمن کی تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ اس خوبصورت اور یادگار محفل میں شعری نشست کا بھی اہتمام کیا گیا۔ اس میں صاحب اعزاز پروفیسر خالد محمود کے علاوہ صدر محفل پروفیسر کوثر مظہری، ڈاکٹر سہیل احمد فاروقی، ڈاکٹر احمد تنویر، ڈاکٹر وسیم راشد، ڈاکٹر واحد نظیر، ڈاکٹر خالد مبشروغیرہ نے اپنے کلام سے محظوظ کیا۔

قارئین کی دلچسپی کے لئے کلام ملاحظہ ہو:


اک صدا بھولی ہوئی کانوں سے ٹکرائی تھی کل
پہلے تو آنسو گرے آواز پھر بھاری ہوئی
کوثر مظہری
مختصر یہ کہ جنت سے نکل کر خالد
خوار سے ہوگئے خونخوار کہوں یا نہ کہوں
خالد محمود

لوگ کیوں ڈھونڈھ رہے ہیں مجھے پتھر لے کر
میں تو آیا نہیں کردار پیمبر لے کر
شمیم طارق
وہی تو کالبد گل میں ڈھالتا ہے شکل
وگرنہ طرفگیٔ کوزہ گر میں خاک نہیں
سہیل احمد فاروقی
میرے خوں کا ذائقہ جب دوستوں نے چکھ لیا
جسم کے پھر ایک اک قطرے کی فرمائش ہوئی
احمد تنویر
جو اہل زر کے در پہ جھکائے جبیں ملے
دم توڑتے ضمیر بھی ان کے وہیں ملے
وسیم راشد
رعونت حد سے بڑھ جائے تو اک کمزور مچھر سے
سزا نمرود کو دیتا ہے رب معلوم ہے مجھ کو
واحد نظیر
ناداں تو پہلے ہی سے نشے میں تھے چور چور
خود آگہی کے زعم میں دانا نشے میں ہے
عادل حیات
وضع داری کے، دیانت کے، خودداری کے
سارے لفظوں کے معانی ہیں خالد محمود
خالد مبشر
ہم تو اپنے قد کے برابر بھی نہ ہوئے
لوگ نہ جانے کیسے خدا ہوجاتے ہیں
خان محمد رضوان
قدم قدم پہ مسائل سفر میں وحشت ہے
بدن سے روح جو نکلے تو اپنے گھر جائوں
امتیاز رومی
آئو بیٹھو ہماری محفل میں
کرب کی داستاں سنانی ہے
سلمان فیصل
یہ بھی پڑھیں:Shankar Shaad Mushaira دہلی میں 54واں شنکر شاد مشاعرہ کا انعقاد

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.