جامعہ ملیہ اسلامیہ کی وائس چانسلر نجمہ اختر کے ماتحت یونیورسٹی نے سرکاری یقین دہانی حاصل کرنے کے بعد جولائی 2019 میں ایک نئے میڈیکل کالج پر کام شروع کردیا تھا۔
یونیورسٹی کے ذریعہ جاری کیے گیے ایک بیان میں کہا گیا کہ "ایگزیکٹیو کونسل نے منظوری دے دی ہے اور اب جامعہ میڈیکل کالج اور 350 بستروں پر مشتمل اسپتال کی منظوری اور فنڈنگ کے لئے ایک وسیع فزیبلٹی رپورٹ اور ایک تجویز حکومت کو پیش کی جائے گی۔"
وائس چانسلر نے کہا کہ یونیورسٹی اس تجویز کے لئے کنسلٹنٹس بھی مقرر کرے گی اور اس منصوبے کا آغاز نئے سرے سے کرے گی۔
وائس چانسلر نے کہا کہ "میں نے 2019 میں وزیر اعظم سے ملاقات کی تھی اور جامعہ برادری کے ذریعہ پیش کردہ میڈیکل کالج کے مطالبے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ حکومت نے ہمیں پروجیکٹ پر یقین دہانی کرائی لیکن پھر وبائی امراض نے سب کچھ درہم برہم کردیا۔ زمین کی خریداری میں بھی کچھ دشواری تھی لیکن یہ پہلا موقع ہے جب کسی قانونی ادارہ نے کوئی تجویز تیار کرنے اور اسے فنڈز کے لئے حکومت کو بھیجنے کا کام انجام دیا ہے۔
متعدد اساتذہ، عملہ اور طلباء کو کووڈ 19 کی دوسری لہر کے دوران انتقال کے بعد یونیورسٹی اپنے کیمپس میں متوقع تیسری لہر سے قبل 50 بستروں پر مشتمل کووڈ کیئر سنٹر قائم کرنے کا بھی منصوبہ بنارہی ہے۔
ایگزیکٹیو کونسل نے یونیورسٹی کے انصاری ہیلتھ سینٹر کے تحت 50 بستروں پر مشتمل کووڈ کیئر سنٹر کو صرف جامعہ کے عملے اور وارڈس کے لئے شروع کرنے کی منظوری دی۔ یہ کووڈ-19 کی متوقع تیسری لہر کے دوران متاثرہ مریضوں کو ابتدائی نگہداشت فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ دہلی یونیورسٹی اور جواہر لال نہرو یونیورسٹی بھی کیمپس میں کووڈ کیئر سنٹر قائم کرنے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔
شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر نجمہ اختر نے بتایا کہ "ہمارے پاس یونیورسٹی میں آکسیجن کی سہولیات موجود ہوں گی، اگر مریضوں کا آکسیجن لیول گر جاتا ہے تو ہم ان سے باقاعدہ اسپتال جانے کو کہیں گے، یہ صرف ایک بنیادی نگہداشت کا مرکز ہوگا۔