ملک میں کورونا بحران شروع ہونے کے بعد تبلیغی جماعت پر جیسے آفت ٹوٹ پڑی۔ اس کے نتیجے میں 2000 سے زائد غیر ملکی اراکین کئی شہروں میں پھنس گئے۔ ہفتوں تک قرنطینہ میں رہنے کے بعد اب انہیں مختلف مسلم جماعتیں پناہ دے رہی ہیں۔
ایسا ہی ایک گروپ جمیعت علماء ہند کے مرکزی دفتر میں گزشتہ ایک ماہ سے رہائش پذیر ہے۔ یہ گروپ تقریبا 200 افراد پر محیط ہے، جس کے بود و باش کا انتظام جمعیۃ کر رہی ہے۔
جمیعت کے ترجمان اور قومی سکریٹری نیاز فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'ہم ضرور ان کی مدد کر رہے ہیں مگر ہماری حکومت نے ان کے ساتھ جو سلوک کیا ہے، وہ انتہائی افسوسناک اور شرمسار کر دینے والا ہے'۔
انہوں نے کہا کہ 'حکومت نے ان سیدھے سادھے لوگوں کو مجرم بنا کر پیش کیا جب کہ ان کی وجہ سے نہ کسی کی موت ہوئی اور نہ ہی ان سے کسی کو کورونا پھیلا، مگر جس طرح دہشت پھیلائی گئی وہ بہت ہی شرمسار کرنے والا ہے'۔
جمیعت کے دفتر میں پھنسے کئی غیر ملکی جماعتی افراد نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے اپنا درد بیان کیا۔ قلب کے مریض سری لنکائی شہری نے بہت ہی جذباتی انداز میں کہا کہ 'بھارت ہمارا بڑا بھائی ہے، لیکن ہمارے ساتھ بہت برا سلوک کیا گیا۔ ہم گھر واپس جانا چاہتے ہیں'۔