نئی دہلی: بلقیس بانو جنسی زیادتی کے قصورواروں کی رہائی سے ملک بھر میں پیدا ہوئی غیر یقینی صورتحال اور مسلم خواتین میں عدم تحفظ کے احساس کو لے کر ای ٹی وی بھارت نے جماعت اسلامی ہند کی ویمنس وینگ کی سکریٹری عطیہ صدیقہ سے خاص بات چیت کی۔ عطیہ صدیقی نے کہا کہ بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری اور اس کے اہلخانہ کے سات افراد کے قتل میں عمر قید کی سزا پانے والوں کی رہائی کو یقینی بنانے میں گجرات حکومت کا کردار قابل مذمت ہے۔ Interview With Atia Siddiqa
انہوں نے کہا کہ ایسے فیصلے جن کا مقصد کسی مخصوص حلقے کو خوش کر کے سیاسی فائدہ حاصل کرنا ہو، انتہائی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی ہند اس فیصلے کی مذمت کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ عدالت عظمیٰ حکومتی پالیسی کی آڑ میں کی گئی اس سنگین ناانصافی کو واپس لینے کے لیے اس معاملے میں مداخلت کرے گی۔ Bilkis Bano Case
انہوں نے کہا کہ معمولی جرائم میں بند افراد کو رہا کرنے کی پالیسی اپنانی چاہیے، نہ کہ عصمت دری اور قتل جیسے گھناؤنے جرائم کرنے والوں کے لیے۔ اگر ریاستی حکومتوں کو عصمت دری اور قتل جیسے جرائم میں سزا یافتہ ہونے کے باوجود چھوٹ کی پالیسی کے ذریعے اپنی پسند کے مجرموں کو رہا کرنے کی اجازت دی جائے تو یہ ہماری عدلیہ کا مذاق ہوگا اور شہری، قانون کی بالادستی کی امید کھودیں گے۔ womens wing seeks Presidents intervention
عطیہ صدیقہ نے کہا کہ ان قصورواروں کی جیل سے رہائی کے بعد جس طرح سے ان کا استقبال کیا جا رہا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے۔ جماعت اسلامی ہند نے قصورواروں کی رہائی کے فیصلے کو واپس لینے کے لیے صدر جمہوریہ سے مداخلت کی درخواست کی ہے تاکہ انصاف اور نظام حکومت کو غیر موثر ہونے سے بچایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی بلقیس بانو کو انصاف دلانے کے لیے ملک بھر میں دیگر تنظیموں کے ساتھ مل کر احتجاج کررہی ہے اور ارباب اقتدار اور عدالت عظمیٰ سے ان قصورواروں کی دوبارہ گرفتاری کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Jamiat Ulama on Madrasa Survey مدرسہ سروے پر جمعیت علماء نے حکمت عملی تیار کی