دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کی جامع مسجد میں گزشتہ روز ایک تختی لگائی گئی ہے جس پر لکھا ہے کہ 'جامع مسجد میں اکیلی لڑکی یا لڑکیوں کا داخلہ منع ہے'۔ جامع مسجد دفتر کی جانب سے یہ تختی دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد کے تینوں داخلی دروازوں پر تقریباً ایک ہفتہ قبل نصب کی گئی ہے جس کے بعد سے ہی مسجد انتظامیہ کے اس فیصلے پر اعتراض کیا جا رہا ہے۔
اس پورے معاملے میں شاہی امام سید احمد بخاری کے خلاف دہلی خواتین کمیشن کی چیئر پرسن سواتی مالیوال نے نوٹس جاری کیا ہے جس میں انہوں جامع مسجد میں خواتین کے داخلے پر لگائی گئی پابندی کو بالکل غلط قرار دیا ہے۔ سواتی مالیوال نے اس نوٹس میں لکھا ہے کہ 'جتنا حق ایک مرد کو عبادت کا ہے اتنا ہی حق خاتون کو بھی ہے۔ میں جامع مسجد کے امام کو نوٹس جاری کر رہی ہوں اس طرح خواتین کے داخلے پابندی لگانے کا حق کسی کو نہیں ہے'۔ Women Commission Notice to Shahi Imam
اس پورے معاملے میں ای ٹی وی بھارت نے شاہی امام احمد بخاری کے میڈیا انچارج سے رابطہ کیا جس میں انہوں نے فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ مسجد میں بے حیائی بہت بڑھ گئی تھی اور بہت سے لوگ میوزک ویڈیوز بھی بنانے یہاں پہنچ رہے تھے اسی لیے ایسی حرکتوں کو روکنے کے لیے پہلے بھی ایک بورڈ لگایا گیا تھا لیکن اس کے باوجود اس طرح کی حرکتیں کم نہیں ہو رہی تھیں۔ مسجد میں مسلسل میوزک ویڈیوز بنانے اور مسجد کی بے حرمتی کیے جانے کے سبب یہ اقدام کیا گیا ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے کہ کسی لڑکی یا خاتون کو داخل ہی نہیں ہونے دیا جا رہا بلکہ بہت سی خواتین ابھی بھی مسجد کے صحن میں موجود دکھائی دے رہی ہیں تاہم یہ پابندی ان لڑکیوں پر عائد کی گئی ہے جو اس مسجد کو گھومنے پھرنے کی غرض سے استعمال کرتی ہیں اور یہاں ویڈیوز بناکر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرتی ہیں۔ تاہم اگر لڑکیاں اپنے اہل خانہ کے ساتھ مسجد آتی ہیں تو ان پر کوئی پابندی عائد نہیں ہوگی۔