ETV Bharat / state

ایران کلچر ہاؤس میں "اولاد فاطمہ سے فرزند خمینی تک" کے عنوان سے بزم کا انعقاد - عنوان سے بزم کا انعقاد

Remember General Qasim Sulemani دہلی کے ایران کلچر ہاؤس میں استقامت کی راہ میں "اولاد فاطمہ سے فرزند خمینی تک" کے عنوان سے عظیم الشان بزم کا انعقاد کیا گیا جس میں علماء کرام نے امام خمینی کی مثالی شخصیت اور ان کی رہنمائی میں ایرانی قوم کی جدوجہد کو سلام کرتے ہوئے موجودہ وقت کے ایران کو عالم اسلام کے لیے نمونہ عمل قرار دیا۔

ایران کلچر ہاؤس میں "اولاد فاطمہ سے فرزند خمینی تک" کے عنوان سے بزم کا انعقاد
ایران کلچر ہاؤس میں "اولاد فاطمہ سے فرزند خمینی تک" کے عنوان سے بزم کا انعقاد
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 5, 2024, 8:05 PM IST

ایران کلچر ہاؤس میں "اولاد فاطمہ سے فرزند خمینی تک" کے عنوان سے بزم کا انعقاد

نئی دہلی:جگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت باسعادت اور بانی انقلاب اسلامی امام خمینی کے روز پیدائش کے موقع پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے فاتح جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں قومی دارالحکومت دہلی کے ایران کلچر ہاؤس میں استقامت کی راہ میں "اولاد فاطمہ سے فرزند خمینی تک" کے عنوان سے عظیم الشان بزم کا انعقاد کیا گیا۔

بزم کا اغاز قاری محمد یاسین نے تلاوت کلام پاک سے کیا اور استقبالیہ کلمات کلچرل کونسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے ادا کیے بعد ازاں معروف شعراء کرام نے بارگاہ ممدوحین میں منظوم نظرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں مرد و زن کے ساتھ طلبہ بھی موجود تھے۔

کلچرل کونسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اج حضرت فاطمہ زہرا کا روز ولادت ہے اور اس سلسلے میں یہ بزم سجائی گئی ہے اپ کی شان میں سورہ کوثر نازل ہوا اور اللہ نے بی بی زہرا کے حوالے سے پیغمبر اسلام کو جو نسل کثیر عطا کی۔ اسی نسل سے امام خمینی کی ذات گرامی ہے جو اپ کی ہی نسل سے معاشرہ عہد میں ایک انتہائی غیر معمولی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے انقلاب اسلامی کی شکل میں ایک ایسا غیر معمولی کارنامہ انجام دیا کہ اج بھی دنیا حیران ہے کہ چار دہائی گزر جانے کے بعد بھی انقلاب اسلامی کو متاثر کرنے کے لیے دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے بعد بھی ناکام رہی۔

ڈاکٹر فرید نے کہا کہ انقلاب اسلامی سے 15 برس قبل جب امام خمینی کو ایران کی فاسد پہلوی حکومت کے ذریعے بار بار گرفتار کرکے جیلوں میں بند کیا جاتا تھا۔ اس وقت امام خمینی سے پوچھا گیا کہ اپ کس کے بھروسے کھڑے ہو رہے ہیں۔ آپ کے سپاہی کہاں ہیں۔ آپ کے لوگ کون ہیں تو امام خمینی نے جواب دیا تھا کہ میرے لشکری ابھی گہوارے میں اور ماؤں کی اآغوش میں ہیں وہ جب جوان ہوںگے تو ہمارے لشکر کے لیے کام کریں گے ۔چنانچہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج وہی نسل بلکہ ان کے بچے امام کے نظریے اور ان کی تحریک کو قائم و دائم رکھنے میں ایک لمحہ بھی کوتاہی نہیں برت رہے ہیں۔

آج انقلاب جس طرح پروان چڑھا وہ انہی سپاہیوں اور لشکریوں کا نتیجہ ہے جس کو امام نے اج سے تقریبا 55 برس پہلے اپنا لشکری اور حامی بتایا تھا۔ ایران کی کلچر کونسلر نے کہا کہ امام خمینی کے نظریے استقامت مقامت اور مزاحمت کے مکتب کے شاگرد شہید قاسم سلیمانی ہیں جن کی قدر و منزلت کی اج دنیا بھی متعرف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران سے لے کر یونان تک دنیا میں جہاں بھی تمدن اور سماجیت کی تاریخ ہے۔ اس میں کہیں بھی جب مدینہ فاضلہ کی تاریخ کی بات ہوتی ہے تو عام طور پر امیر شہر یا اس کے پاسدار اور محافظ پر توجہ زیادہ ہوتی ہے۔اچھا پاسدار شہر وہ ہے کہ جو نہ صرف یہ کہ دشمنوں پر بہت سخت گیر بے باک اور شجاع ہو بلکہ اس کے اندر حسن و تدبیر رحم دلی پائی جاتی ہو جیسا کہ قرانی اصطلاح میں وہ دشمن کی تئیں بہت سخت گیر ہوتے ہیں۔ مگر اندر سے وہ رحم دل اور بہت زیادہ مہربان مزاج کے ہوتے ہیں۔ جب محافظ ملک یا محافظ شہر میں یہ دونوں صفات ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو وہ قاسم سلیمانی بن جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی بہت زیادہ سادہ مزاج اور سب کے درمیان گھل مل کر رہتے تھے جس کی وجہ سے تشخیص مشکل ہوتی تھی کہ دنیا کے ایک اہم ملک کی عظیم فوج کے سربراہ ہیں۔

فرید نے کہا کہ شاید اسی خصوصیت کا نتیجہ تھا کہ انہیں تاریخ ساز مقبولیت کے لیے ساتھ عوام کی محبتیں ملی ۔انہیں زیادہ عظمتیں میسر ائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کبھی اعلان ہو جاتا تھا کہ اج جنرل خود لڑنے کے لیے محاذ پر انے والے ہیں تو دشمن کے لیے یہ خود بڑی خبر ہوتی تھی۔وہ پیچھے ہٹتا نظر اتا تھا کہ آج فوج کے چیف قیادت کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر فرید نے کہا کہ قاسم سلیمانی کو ایک دہشت گردانہ حملے میں شہید کیا گیا مگر دہشت گردی کا شکار ہونے سے ان کی شخصیت ختم نہیں ہوئی بلکہ آفاقی ہو گئی۔ ایک نظریے کے طور پر ابھری جو اج ایک مکتب فکر کے طور پر جانی گئی ۔

یہ بھی پڑھیں:کلکتہ انتخابی تشدد میں ماخوذ تیرہ مسلم نوجوانوں کو سپریم کورٹ سے ضمانت

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اس طرح کے دہشت گردانہ حملے اکثر نظریے اور شخصیت کو نشانہ بنا کر کیے جاتے ہیں کسی شخص کو نہیں شخصیت کو مارا جاتا ہے اور یہ زیادہ خطرناک اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔

ایران کلچر ہاؤس میں "اولاد فاطمہ سے فرزند خمینی تک" کے عنوان سے بزم کا انعقاد

نئی دہلی:جگر گوشہ رسول حضرت فاطمہ زہرا کی ولادت باسعادت اور بانی انقلاب اسلامی امام خمینی کے روز پیدائش کے موقع پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے فاتح جنرل قاسم سلیمانی کی یاد میں قومی دارالحکومت دہلی کے ایران کلچر ہاؤس میں استقامت کی راہ میں "اولاد فاطمہ سے فرزند خمینی تک" کے عنوان سے عظیم الشان بزم کا انعقاد کیا گیا۔

بزم کا اغاز قاری محمد یاسین نے تلاوت کلام پاک سے کیا اور استقبالیہ کلمات کلچرل کونسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے ادا کیے بعد ازاں معروف شعراء کرام نے بارگاہ ممدوحین میں منظوم نظرانہ عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر کثیر تعداد میں مرد و زن کے ساتھ طلبہ بھی موجود تھے۔

کلچرل کونسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید عصر نے اپنے خطاب میں کہا کہ اج حضرت فاطمہ زہرا کا روز ولادت ہے اور اس سلسلے میں یہ بزم سجائی گئی ہے اپ کی شان میں سورہ کوثر نازل ہوا اور اللہ نے بی بی زہرا کے حوالے سے پیغمبر اسلام کو جو نسل کثیر عطا کی۔ اسی نسل سے امام خمینی کی ذات گرامی ہے جو اپ کی ہی نسل سے معاشرہ عہد میں ایک انتہائی غیر معمولی شخصیت کے مالک تھے جنہوں نے انقلاب اسلامی کی شکل میں ایک ایسا غیر معمولی کارنامہ انجام دیا کہ اج بھی دنیا حیران ہے کہ چار دہائی گزر جانے کے بعد بھی انقلاب اسلامی کو متاثر کرنے کے لیے دنیا کی بڑی بڑی طاقتیں اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لانے کے بعد بھی ناکام رہی۔

ڈاکٹر فرید نے کہا کہ انقلاب اسلامی سے 15 برس قبل جب امام خمینی کو ایران کی فاسد پہلوی حکومت کے ذریعے بار بار گرفتار کرکے جیلوں میں بند کیا جاتا تھا۔ اس وقت امام خمینی سے پوچھا گیا کہ اپ کس کے بھروسے کھڑے ہو رہے ہیں۔ آپ کے سپاہی کہاں ہیں۔ آپ کے لوگ کون ہیں تو امام خمینی نے جواب دیا تھا کہ میرے لشکری ابھی گہوارے میں اور ماؤں کی اآغوش میں ہیں وہ جب جوان ہوںگے تو ہمارے لشکر کے لیے کام کریں گے ۔چنانچہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آج وہی نسل بلکہ ان کے بچے امام کے نظریے اور ان کی تحریک کو قائم و دائم رکھنے میں ایک لمحہ بھی کوتاہی نہیں برت رہے ہیں۔

آج انقلاب جس طرح پروان چڑھا وہ انہی سپاہیوں اور لشکریوں کا نتیجہ ہے جس کو امام نے اج سے تقریبا 55 برس پہلے اپنا لشکری اور حامی بتایا تھا۔ ایران کی کلچر کونسلر نے کہا کہ امام خمینی کے نظریے استقامت مقامت اور مزاحمت کے مکتب کے شاگرد شہید قاسم سلیمانی ہیں جن کی قدر و منزلت کی اج دنیا بھی متعرف ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران سے لے کر یونان تک دنیا میں جہاں بھی تمدن اور سماجیت کی تاریخ ہے۔ اس میں کہیں بھی جب مدینہ فاضلہ کی تاریخ کی بات ہوتی ہے تو عام طور پر امیر شہر یا اس کے پاسدار اور محافظ پر توجہ زیادہ ہوتی ہے۔اچھا پاسدار شہر وہ ہے کہ جو نہ صرف یہ کہ دشمنوں پر بہت سخت گیر بے باک اور شجاع ہو بلکہ اس کے اندر حسن و تدبیر رحم دلی پائی جاتی ہو جیسا کہ قرانی اصطلاح میں وہ دشمن کی تئیں بہت سخت گیر ہوتے ہیں۔ مگر اندر سے وہ رحم دل اور بہت زیادہ مہربان مزاج کے ہوتے ہیں۔ جب محافظ ملک یا محافظ شہر میں یہ دونوں صفات ایک ساتھ جمع ہو جائیں تو وہ قاسم سلیمانی بن جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہید سلیمانی بہت زیادہ سادہ مزاج اور سب کے درمیان گھل مل کر رہتے تھے جس کی وجہ سے تشخیص مشکل ہوتی تھی کہ دنیا کے ایک اہم ملک کی عظیم فوج کے سربراہ ہیں۔

فرید نے کہا کہ شاید اسی خصوصیت کا نتیجہ تھا کہ انہیں تاریخ ساز مقبولیت کے لیے ساتھ عوام کی محبتیں ملی ۔انہیں زیادہ عظمتیں میسر ائیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کبھی اعلان ہو جاتا تھا کہ اج جنرل خود لڑنے کے لیے محاذ پر انے والے ہیں تو دشمن کے لیے یہ خود بڑی خبر ہوتی تھی۔وہ پیچھے ہٹتا نظر اتا تھا کہ آج فوج کے چیف قیادت کر رہے ہیں۔ ڈاکٹر فرید نے کہا کہ قاسم سلیمانی کو ایک دہشت گردانہ حملے میں شہید کیا گیا مگر دہشت گردی کا شکار ہونے سے ان کی شخصیت ختم نہیں ہوئی بلکہ آفاقی ہو گئی۔ ایک نظریے کے طور پر ابھری جو اج ایک مکتب فکر کے طور پر جانی گئی ۔

یہ بھی پڑھیں:کلکتہ انتخابی تشدد میں ماخوذ تیرہ مسلم نوجوانوں کو سپریم کورٹ سے ضمانت

انہوں نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ اس طرح کے دہشت گردانہ حملے اکثر نظریے اور شخصیت کو نشانہ بنا کر کیے جاتے ہیں کسی شخص کو نہیں شخصیت کو مارا جاتا ہے اور یہ زیادہ خطرناک اور تکلیف دہ ہوتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.