اس موقع پر پروفیسر اخترالواسع نے کہا کہ یہ خوشی اور افتخار کی بات ہے کہ ایک زندہ قوم اپنے ماضی سے گریز نہیں کرتی ہے اور اسی کی طرز پر آج بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں مرزا غالب کی زندگی، شاعری اور ان کے خطوط سب کچھ موجود ہیں۔
غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر سید رضاحیدر نے بتایا کہ یہ بین الاقوامی غالب سیمینار اس اعتبار سے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ادارے نے اپنے علم و ادب کے پچاس برس مکمل کرلیے ہیں، لہذا تین دن کی تقریبات کو گولڈن جبلی کے طور پر بھی منایا جا رہا ہے۔
غالب کی شاعری میں اثبات و نفی کے موضوع پر منعقد ہونے والے اس سیمینار کے مہمانوں کا استقبال پروفیسر صدیق الرحمن قدوائی نے کیا، تاہم اس موقع پر ممتاز نقاد پروفیسر گوپی چند نارنگ نے اپنا کلیدی خطبہ پیش کیا، حالانکہ سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس آفتاب عالم اس پورے اجلاس میں صدارتی فرائض انجام دینے کے لیے مدعو تھے لیکن کچھ ذاتی مصروفیت کی بنا پر وہ تقریب میں شرکت نہیں کرسکے۔