دہلی کے صدر مولانا نثار احمد نقشبندی کی قیادت میں احتجاج کیا گیا، جس میں انہوں نے کہا کہ ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کے دام میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ جس کی وجہ سے مہنگائی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔
عوام کی زندگی انتہائی مشکل ترین بن گئی ہے۔ پٹرول ڈیزل مہنگا ہونے سے تمام اشیاء پر اس کا زبردست اثر ہورہا ہے۔ عوام بے حال ہے اور پریشان ہے۔
حکومت کو چاہئے کہ وہ مہنگائی پر روک لگائے اور عوام کو مختلف اسکیموں کے ذریعے سبسڈی دینے کی کوشش کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ، ''تبلیغی جماعت کے ساتھیوں کی غیر قانونی گرفتاری، معاشرے میں نفرت پھیلانے کے خلاف، اقلیتوں سے دشمن جیسے رویہ اختیار کرنے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ و طالبات کی غیر قانونی گرفتاری، سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج بلند کرنے والوں کی گرفتاری اور مرکزی حکومت کی دمن گیری پالیسی کے خلاف آواز بلند کی گئی۔''
اس موقع پردہلی پردیس صدر مولانا نثار احمد نقشبندی نے کہا کہ، ''بھارتی حکومت کھل کر اقلیتیوں کے ساتھ دشمن جیسے سلوک کررہی ہے۔ سی اے اے ایک غیر قانونی قانون ہے، جس کے خلاف احتجاج کرنا ہر بھارتی کا بنیادی حق ہے، لیکن سرکار نے احتجاج بلند کرنے والوں کو جس طرح لاک ڈاؤن میں گرفتار کرتی رہی ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ حکومت اقلیتوں کے ساتھ دشمن جیسے سلوک کررہی ہے۔''
انہوں نے کہا کہ، ''کورونا وائرس ایک عالمی مہلک بیماری ہے، لیکن افسوس کہ سرکار نے اسے مسلمانوں کے سر باندھنے کی مذموم کوشش کی۔ اس کوشش میں دہلی حکومت بھی شامل رہی ہے اور تبلیغی جماعت سے منسلک مریض کی لسٹ الگ سے جاری کرکے اپنے فسطائی ذہنیت کا ثبوت پیش کیا ہے۔''
سرکار اقلیتوں کے ساتھ دشمن جیسے رویے اختیار کرنے سے باز آئے اور اپنے دمن گیر پالیسی کو ختم کرتے ہوئے 130 کروڑ عوام کے ساتھ انصاف کو یقین بنائے اور ان کے حقوق کی حفاظت کرے۔
اس موقع پر خرم انیس عمر جنرسل سکریٹری آل انڈیا،شیخ فیصل حسن،مفتی فیروز الدین مظاہری سکریٹری،عبدالحمید انصاری خزانچی،آصف انصاری،محمد زاہد نائب خزانچی،مدثر الحق،شہزااحمد یوتھ کنوینر،اتیب خان،کنوینر،محمد غازی،محمد اظہر،ارشدخان،شفیق احمد اورنبیل احمد،مصطفی،ایچ آر خان،طارق ابرار،مولانا رحمت اللہ،شہزاد،ارشاد احمد وغیرہ شامل رہے۔