نئی دہلی: فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کرانے کے لیے بھارت نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جارڈن کی طرف سے پیش کردہ مسودہ قرارداد پر ووٹنگ میں حصّہ نہیں لیا بھارت کے اس موقف پر ممبر آف پارلیمنٹ کنور دانش علی نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج فلسطینیوں کا قتل عام کر رہی ہے اور دنیا اسے ایک ایکشن فلم کی طرح دیکھ رہی ہے۔ اور بہت سے پتھر دل لوگ آج بھی معصوم بچوں کے قتل پر خوشی منا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے کبھی ایسا تصور بھی نہیں کیا تھا کہ بھارت مظلوموں کو ان کے حال پر چھوڑ دے گا اور ان ظالموں کے ساتھ کھڑا نظر آئے گا جو تشدد پر یقین رکھتے ہیں اور ان کی نظر میں معصوم بچے، بے سہارا عورتیں اور بوڑھے سب ان کے دشمن ہیں اور دنیا نے انہیں مٹی میں ملا دینے کا لائسنس دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
مجھے یہ دیکھ کر بہت افسوس ہوا کہ میرے ملک نے جنگ بندی کے حق میں ووٹ دینے سے پرہیز کیا۔ اور غزہ میں امن قائم کرنے اور فلسطینی بچوں کی زندگیاں بچانے میں اہم کردار ادا کرنے کا ایک موقع ضائع کردیا۔ بھارت کی بنیاد سچائی اور عدم تشدد کے اصولوں پر رکھی گئی تھی، جن بنیادی اصولوں کے لیے ہمارے آزادی پسندوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا، یہ اصول بھارتیہ آئین کی بنیاد ہیں جو دنیا میں ہماری قومیت اور منفرد شناخت کو متعین کرتا ہے۔ وہ بھارت کی اخلاقی جرأت کی نمائندگی کرتے ہیں جس نے بین الاقوامی برادری کے رکن کے طور پر اس کے اقدامات کی رہنمائی کی ہے۔ جب غزہ میں انسانیت کا ہر قانون تہس نہس ہو چکا ہو، خوراک، پانی، طبی سامان، مواصلات اور بجلی منقطع ہو چکی ہو، لاکھوں مرد، عورتیں اور بچے لقمۂ اجل بن رہے ہوں، تو خاموش تماشائی بنے رہنا کافی مشکل ہے۔ بحیثیت ایک ملک ہم ہر اس چیز کے لیے کھڑے ہوئے ہیں جس کے لیے ہمارا ملک اپنے قیام سے کھڑا رہا ہے۔
میں اپنے ملک کی اعلیٰ قیادت سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ انسانیت کے بنیادی اصولوں پر چلتے ہوئے دنیا میں اپنے خصوصی تشخص کی حفاظت کریں اور غزہ میں ڈوبنے والی انسانیت اور مصیبت زدہ بچوں کو بچانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ 22 روز سے جنگ جاری ہے۔ اس دوران یونائٹیڈ نیشنز کی جنرل اسمبلی میں جارڈن کی جانب سے ایک مسودے میں غزہ پٹی کو بلا روک ٹوک انسانی امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جسے بنگلہ دیش، مالدیپ، پاکستان، روس اور جنوبی افریقہ سمیت 40 سے زائد ممالک نے اس کی حمایت میں ووٹنگ کی۔ بھارت کے علاوہ جو ممالک ووٹنگ میں شامل نہیں ہوئے ان میں آسٹریلیا، کینیڈا، جرمنی، جاپان، یوکرین اور برطانیہ شامل ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ اس تجویز کو بھاری اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔ 120 ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ 14 اس کے خلاف تھے۔ اس کے ساتھ ہی 45 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔