وزارت خارجہ کے ترجمان رويش کمار نے کہا ' بھارتی حکومت نے نائیک کی حوالگی کے لیے ملائیشیا حکومت سے رسمی اپیل کی ہے۔ ہم ملائیشیا سے اس سلسلے میں بات چیت جاری رکھیں گے۔'
مسٹر کمار نے کہا کہ بھارت کا متعدد ممالک کے ساتھ حوالگی سے متعلق معاہدہ ہے اور بہت سے ممالک نے اس معاہدے کے تحت مطلوبہ افراد كو ہندوستان کے حوالہ بھی کیا ہے۔
ملائیشیا کے وزیر اعظم ماثر محمد نے حال ہی میں کہا تھا کہ اسلامی مبلغ نائیک کو لگتا ہے کہ انہیں بھارت میں مناسب انصاف نہیں ملے گا۔ نائیک کو ہندوستان کو حوالہ نہ کرنے کا ملک کے پاس حق ہے۔ مسٹر ماثر محمد کے اس بیان سے نائیک کی حوالگی کے معاملہ میں نیا موڑ آ گیا۔
قابل غور ہے کہ نائیک 2016 میں ملائیشیا چلے گئے تھے اور ملائیشیا نے انہیں مستقل شہریت کا درجہ دیا ہے۔ ان کا نام یکم جولائی 2016 کو بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ میں ایک کیفے میں ہوئے دہشت گردانہ حملے کے بعد سامنے آیا تھا ۔ دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی جانب سے کیے گئے اس حملے میں 20 افراد کی موت ہوئی تھی۔
منی لانڈرنگ کے الزام کا سامنا کررہے ذاکر نائیک کے پاس آمدنی کا کوئی معلوم ذریعہ نہیں ہے، اس کے باوجود بھارت میں ان کے بینک اکاؤنٹز میں 49 کروڑ روپے جمع ہیں۔ انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ (ای ڈی) نے خصوصی عدالت میں ذاکر نائیک کے خلاف داخل چارج شیٹ میں یہ دعوی کیا ہے۔ جج ایم ایس اعظمی نے اس سال آٹھ مئی کو ذاکر نائیک کے خلاف ای ڈی کی طرف سے منی لانڈرنگ کی روک تھام قانون (پی ایم ایل اے ) کے تحت دائر چارج شیٹ کا نوٹس لیا تھا۔
چارج شیٹ میں کہا گیا ہے '' دنیا بھر میں گھوم گھوم کر تبلیغ کرنے والے اسلامی مبلغ ذاکر نائیک کے پاس روزگار یا کاروبار سے آمدنی کا کوئی معلوم ذریعہ نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی ان کے بینک اکاؤنٹز میں 49.20 کروڑ روپے جمع ہیں ''۔
قومی جانچ ایجنسی اب تک نائیک کے دو ساتھیوں عامر گجدار اور نواز الدین ساتھک کو گرفتار کر چکی ہے۔ غیر قانونی سرگرمی روک تھام قانون کے تحت ایجنسی کی ایف آئی آر کی بنیاد پر ای ڈی نے 2016 میں نائیک کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔