ETV Bharat / state

بھارت نے چین کا مؤثر جواب دیا - جموں و کشمیر میں شدت پسندوں کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی

بھارت اور چین مشرقی لداخ میں آٹھ ماہ سے طویل تلخ سرحدی تناؤ میں الجھے ہوئے ہیں جس سے ان کے تعلقات میں نمایاں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔ دونوں ممالک نے سرحدی حل کے لیے سفارتی اور فوجی مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ تاہم، اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے ابھی تک کوئی پیشرفت حاصل نہیں ہوئی ہے۔

india responded in non escalatory way to chinese provocations
بھارت نے چین کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی کا موثر جواب دیا
author img

By

Published : Jan 6, 2021, 7:10 PM IST

وزارت دفاع نے ایک سالانہ رپورٹ میں کہا کہ 'لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر ایک سے زیادہ علاقوں میں بھارتی فورسز کے ذریعہ چین کی جانب سے 'یکطرفہ اور اشتعال انگیز' کارروائیوں کا ٹھوس جواب دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی فوج کی طرف سے کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی کا جواب دینا بھارتی فوج اچھی طرح سے جانتی ہے اور بھارتی فوج کسی بھی قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔

india responded in non escalatory way to chinese provocations
بھارت نے چین کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی کا موثر جواب دیا

15 جون سنہ 2020 کو وادی گلوان میں ہونے والی جھڑپوں کا ذکر کرتے ہوئے وزارت دفاع نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین یہ دہائی کا ایک انتہائی سنگین فوجی تنازع ہے۔ وزارت دفاع نے کہا کہ اس جھڑپ میں چین کو بھی 'اہم جانی نقصان' ہوا تھا۔

وزارت دفاع نے کہا کہ اس جھڑپ میں 20 بھارتی فوج ہلاک ہوئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'بھارتی فوج نے دونوں ممالک کے مابین تمام پروٹوکول اور معاہدوں کو برقرار رکھا ہے جبکہ پی ایل اے نے غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال اور بڑی تعداد میں فوج جمع کر کے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے'۔

بھارت اور چین مشرقی لداخ میں آٹھ ماہ سے طویل تلخ سرحدی تناؤ میں الجھے ہوئے ہیں جس سے ان کے تعلقات میں نمایاں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

دونوں ممالک سرحدی تناؤ کے حل کے لیے سفارتی اور فوجی مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ تاہم، اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے ابھی تک کوئی پیشرفت حاصل نہیں ہوئی ہے۔

وزارت دفاع نے کہا کہ بھارتی فوج نے آئی اے ایف کی مدد سے بہت مختصر عرصے میں ایکریشنری فورسز سمیت دیگر فوجیوں کو متحرک کیا جن میں بھاری سامان جیسے بندوقیں، ٹینک، گولہ بارود، راشن اور لباس شامل ہیں۔

15 جون کے واقعے کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'گلوان میں ایک بڑی جھڑپ میں 20 بہادر بھارتی فوج نے پی ایل اے کے دستوں کو بھارتی علاقے میں گھسنے سے روکتے ہوئے اپنی جان قربان کردی۔ چینیوں کو بھی جانی نقصان ہوا تھا'۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ایل اے سی پر دشمنوں کا بھرپور مقابلہ کیا ہے۔ اس فورس نے بغاوت اور شدت پسندی کے خلاف متعدد کارروائیاں کیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا بھارتی فوجیوں نے بھرپور جواب دیا جس کی وجہ سے ہمسایہ ملک کی فوج کو اہم جانی نقصان ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بیرونی۔اندرونی پر سیاست، گورنر کا آئین سے کھلواڑ کا الزام

ایپیڈا نے گوشت ایکسپورٹ فہرست سے لفظ 'حلال' ہٹا دیا

انہوں نے کہا کہ 'انسداد دراندازی کی گرڈ کو مستحکم کیا گیا جس کے نتیجے میں کنٹرول لائن کے کنارے متعدد شدت پسندوں کو بے اثر کر دیا گیا۔ کنٹرول لائن پر اسلحہ، گولہ بارود اور ناکارہ اسمگل کرنے کی متعدد کوششوں کو بھی ناکام بنایا گیا ہے'۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اچھی طرح سے مشترکہ انٹیلیجنس پر مبنی کارروائیوں کے نتیجے میں جموں و کشمیر میں شدت پسندوں کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'وادی کشمیر میں شدت پسندی میں کمی آئی ہے، شدت پسندی 200 سے کم ہے اور وادی میں پاکستان کی مذموم تحریک کو شدید دھچکا لگا ہے اور شدت پسندی کم ہو رہی ہے۔'

رپورٹ میں ہے کہ 'پیرپنجال رینج کے جنوب میں تشدد پھیلانے کی کوششوں کو عملی کارروائیوں سے مکمل طور پر شکست دی گئی ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام کو ایک محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مظاہروں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس سے لوگوں کو پرامن زندگی گزارنے کا موقع فراہم ہوا ہے۔

اس رپورٹ میں دفاعی دستوں کو جدید بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں کے ساتھ بھارتی بحریہ کے ساتھ ساتھ بھارتی فضائیہ کے کام کے مختلف پہلوؤں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

وزارت دفاع نے ایک سالانہ رپورٹ میں کہا کہ 'لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) پر ایک سے زیادہ علاقوں میں بھارتی فورسز کے ذریعہ چین کی جانب سے 'یکطرفہ اور اشتعال انگیز' کارروائیوں کا ٹھوس جواب دیا گیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی فوج کی طرف سے کسی بھی طرح کی اشتعال انگیزی کا جواب دینا بھارتی فوج اچھی طرح سے جانتی ہے اور بھارتی فوج کسی بھی قسم کی صورتحال کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔

india responded in non escalatory way to chinese provocations
بھارت نے چین کی بڑھتی ہوئی اشتعال انگیزی کا موثر جواب دیا

15 جون سنہ 2020 کو وادی گلوان میں ہونے والی جھڑپوں کا ذکر کرتے ہوئے وزارت دفاع نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین یہ دہائی کا ایک انتہائی سنگین فوجی تنازع ہے۔ وزارت دفاع نے کہا کہ اس جھڑپ میں چین کو بھی 'اہم جانی نقصان' ہوا تھا۔

وزارت دفاع نے کہا کہ اس جھڑپ میں 20 بھارتی فوج ہلاک ہوئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'بھارتی فوج نے دونوں ممالک کے مابین تمام پروٹوکول اور معاہدوں کو برقرار رکھا ہے جبکہ پی ایل اے نے غیر روایتی ہتھیاروں کے استعمال اور بڑی تعداد میں فوج جمع کر کے صورتحال کو مزید خراب کر دیا ہے'۔

بھارت اور چین مشرقی لداخ میں آٹھ ماہ سے طویل تلخ سرحدی تناؤ میں الجھے ہوئے ہیں جس سے ان کے تعلقات میں نمایاں تناؤ پیدا ہوگیا ہے۔

دونوں ممالک سرحدی تناؤ کے حل کے لیے سفارتی اور فوجی مذاکرات کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ تاہم، اس تعطل کو ختم کرنے کے لیے ابھی تک کوئی پیشرفت حاصل نہیں ہوئی ہے۔

وزارت دفاع نے کہا کہ بھارتی فوج نے آئی اے ایف کی مدد سے بہت مختصر عرصے میں ایکریشنری فورسز سمیت دیگر فوجیوں کو متحرک کیا جن میں بھاری سامان جیسے بندوقیں، ٹینک، گولہ بارود، راشن اور لباس شامل ہیں۔

15 جون کے واقعے کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'گلوان میں ایک بڑی جھڑپ میں 20 بہادر بھارتی فوج نے پی ایل اے کے دستوں کو بھارتی علاقے میں گھسنے سے روکتے ہوئے اپنی جان قربان کردی۔ چینیوں کو بھی جانی نقصان ہوا تھا'۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور ایل اے سی پر دشمنوں کا بھرپور مقابلہ کیا ہے۔ اس فورس نے بغاوت اور شدت پسندی کے خلاف متعدد کارروائیاں کیں۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کا بھارتی فوجیوں نے بھرپور جواب دیا جس کی وجہ سے ہمسایہ ملک کی فوج کو اہم جانی نقصان ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

بیرونی۔اندرونی پر سیاست، گورنر کا آئین سے کھلواڑ کا الزام

ایپیڈا نے گوشت ایکسپورٹ فہرست سے لفظ 'حلال' ہٹا دیا

انہوں نے کہا کہ 'انسداد دراندازی کی گرڈ کو مستحکم کیا گیا جس کے نتیجے میں کنٹرول لائن کے کنارے متعدد شدت پسندوں کو بے اثر کر دیا گیا۔ کنٹرول لائن پر اسلحہ، گولہ بارود اور ناکارہ اسمگل کرنے کی متعدد کوششوں کو بھی ناکام بنایا گیا ہے'۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اچھی طرح سے مشترکہ انٹیلیجنس پر مبنی کارروائیوں کے نتیجے میں جموں و کشمیر میں شدت پسندوں کے خلاف نمایاں کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 'وادی کشمیر میں شدت پسندی میں کمی آئی ہے، شدت پسندی 200 سے کم ہے اور وادی میں پاکستان کی مذموم تحریک کو شدید دھچکا لگا ہے اور شدت پسندی کم ہو رہی ہے۔'

رپورٹ میں ہے کہ 'پیرپنجال رینج کے جنوب میں تشدد پھیلانے کی کوششوں کو عملی کارروائیوں سے مکمل طور پر شکست دی گئی ہے۔ جموں و کشمیر کے عوام کو ایک محفوظ ماحول فراہم کرنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات اٹھائے جارہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں مظاہروں میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے، جس سے لوگوں کو پرامن زندگی گزارنے کا موقع فراہم ہوا ہے۔

اس رپورٹ میں دفاعی دستوں کو جدید بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں کے ساتھ بھارتی بحریہ کے ساتھ ساتھ بھارتی فضائیہ کے کام کے مختلف پہلوؤں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.