چنڈی گڑھ: زراعت کے وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ 'سائنس اور اختراع بھارت کی تیز رفتار ترقی کو آگے بڑھا رہے ہیں، یہ دونوں ملک کے مستقبل سے گہرائی سے وابستہ ہیں۔ چنڈی گڑھ میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نریندر سنگھ تومر اور فوڈ پروسیسنگ انڈسٹریز کے وزیر پشوپتی کمار پارس نے جی-20 کے اولین بین الاقوامی مالیاتی آرکیٹیکچر ورکنگ گروپ کی دو روزہ میٹنگ کا افتتاح کیا جو بھارت کی صدارت میں منعقد ہو رہی ہے۔ اس موقع پر تومر نے کہا کہ بھارت سائنس اور جدت طرازی کے ساتھ تیزی سے ترقی کر رہا ہے اور یہ دونوں بھارت کے مستقبل سے مضبوط طور پر وابستہ ہیں۔ ہم نے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر تیار کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم عالمی صحت کی دیکھ بھال میں مالی شمولیت اور پائیدار توانائی کی طرف بڑھنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں جبکہ عوام پر مبنی ترقی ہماری قومی حکمت عملی کی بنیاد ہے۔ یہ وہی فلسفہ ہے جو ہماری جی-20 کی صدارت کے مرکزی خیال - ’ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل‘ سے واضح ہے۔ وزیر نے کہا کہ جی-20 کی ہندوستان کی سربراہی ہمارے تمام شہریوں کے لیے ایک قابل فخر موقع ہے۔ علاوہ ازیں ہم اس تاریخی موقع کے ساتھ آنے والی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہیں۔ آج دنیا کو بہت سی پیچیدہ آزمائشوں کا سامنا ہے جو آپس میں انتہائی طور پر ایک دوسرے سے پیوستہ ہیں اور ان کی صراحت صرف سرحدوں سے نہیں ہوتی۔ درپیش آزمائشیں عالمی نوعیت کی ہیں اور ان کا عالمی حل مطلوب ہے۔ اس لیے عالمی برادری کو آج ضرورت ہے کہ وہ عالمی سطح پر مربوط پالیسیوں اور اقدامات کی طرف مزید آگے بڑھے۔ کثیرالجہتی پر اعتماد کی تجدید کی بھی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Tomar On Coars Grains موٹے اناج کی بڑے پیمانے پر خریداری کی جائے گی، تومر
وزیر نریندر سنگھ تومر نے کہا کہ 'ہمارا ملک جو جمہوریت اور کثیرالجہتی کے لیے پوری طرح پرعزم ہے نہ صرف کثیر جہت ترقی کا مظاہرہ کرنے کے لیے بلکہ عالمی سطح پر تسلیم شدہ طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ یہ بات موجبِ حیرت نہیں کہ حال ہی میں منعقدہ ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں ہندوستان کو ایک کمزور دنیا میں ایک روشنی کا مینار گردانا گیا تھا اور موسمیاتی اہداف اور کوویڈ کے بعد کی ترقی کے راستے پر واپس آنے کے ہندوستان کے عزم کی سبھی نے ستائش کی تھی۔
یو این آئی