دنیا بھر میں کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد بھارت میں بھی اس سے نمٹنے کے لیے مارچ کے مہینے میں قومی سطح پر لاک ڈاؤن نافذ کیا گیا تھا۔ اس دوران عدلیہ کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔ لیکن اب لاک ڈاؤن کو انلاک کیا جا رہا ہے۔
اسی کڑی میں انلاک 4.0 یکم ستمبر سے نافذ ہو گیا ہے۔ اس میں مرکزی حکومت کی جانب سے مختلف رعایت دی جا رہی ہیں۔ اس رعایت میں عدالت کا کھلنا بھی شامل ہے۔ عدالتی نظام کو کھول تو دیا گیا ہے لیکن رہنمایانہ ہدایات کا بھی عمل مکمّل طور پر کیا جا رہا ہے۔
دہلی میں دو مہینہ بعد کورونا کے ڈھائی ہزار سے زیادہ معاملے
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے ایڈوکیٹ مسرور حسن صدیقی سے بات کی، جنہوں نے ہمیں بتایا کہ عدالتوں میں کس طرح سے رہنمایانہ ہدایات پر عمل کرتے ہوئے کام کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدالت میں ان ہی کیسز پر سماعت کی جا رہی ہے جس میں موکل اور گواہوں کی ضرورت نہیں ہے۔ اس کے علاوہ وکلاء کے درمیان بھی کافی فاصلہ رکھتے ہوئے سماعت کی جا رہی ہے۔ کورٹ کے اندر بیٹھنے کا نظم نہیں ہے تاکہ بھیڑ اکٹھی نہ ہو۔