دارالحکومت دہلی کے جامعہ نگر علاقے سے یو پی اے ٹی ایس کے ذریعے دو لوگوں کو مذہب تبدیل کرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جن کی شناخت عمر گوتم اور جہانگیر عالم قاسمی کے طور پر کی گئی تھی ان کے خلاف پہلے تو دفعہ 420/120 بی/ 153 اے/153 بی/ 295 اے، 511 کے علاوہ تبدیلی مذہب قانون 2020 کے تحت کارروائی کی گئی تھی تاہم اب اترپردیش وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے حکم پر این ایس اے اور گینگسٹر ایکٹ کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اسی سے متعلق ایس ڈی پی آئی کے رہنما تسلیم رحمانی سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ الزام لگانا بہت آسان ہے لیکن اسے عدالت میں ثابت کرنا اتنا ہی مشکل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تبدیلی مذہب کے الزامات کو اسکول انتظامیہ نے خارج کردیا
انہوں نے مزید کہا کہ اتر پردیش حکومت انتخابات کے لیے ریاست میں ایک ماحول بنانے کی کوشش کر رہی ہے جس کی بنیاد پر یہ سب کچھ کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ بھی اوکھلا میں رہتے ہیں اور عمر گوتم جو 21 برس کی عمر میں ہی مسلمان ہو گئے تھے اس کے بعد سے ہی دعوت کے کام میں مصروف ہیں اگر بیرونی فنڈنگ کے جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ سچ ہوتے تو کچھ تو نظر آتا۔
تسلیم رحمانی نے کہا کہ گزشتہ 7 سال سے جو ملک میں حالات ہیں اس میں مسلمانوں کے لیے یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ کچھ بھی جبراً کرواسکیں اور جبراً مذہب تبدیلی کروانا تو بالکل ناممکن سی بات ہے۔