ETV Bharat / state

'ہندوستان سالمیت اور خودمختاری کے تحفظ کے لئے پُرعزم'

author img

By

Published : Sep 15, 2020, 3:48 PM IST

Updated : Sep 15, 2020, 7:36 PM IST

ہندوستان نے چین کو آج پارلیمنٹ سے سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی لداخ کے سرحدی علاقوں کی حیثیت کو یکطرفہ تبدیل کرنے کی اس کی کوشش کسی بھی طور منظور نہیں ہے۔ ہندوستان اس معاملے کا حل پارلیمنٹ سے کرنا چاہتا ہے لیکن اپنی خود مختاری، علاقائی اتحاد و سالمیت کی دفاع کی خاطر تمام صورتحال کے لیے تیار بھی ہے۔

Important remarks of Rajnath Singh in the Lok Sabha
لوک سبھا میں راجناتھ سنگھ کی اہم باتیں

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر چینی فوج کے ساتھ ڈیڈ لاک پر لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے چین اورعالمی برادری سے دو ٹوک کہا کہ چین نے ایل اے سی پر اپریل سے یکطرفہ تبدیلی کے ارادے سے فوج میں اضافہ شروع کر دیا اور پھر ہندوستانی فوج کی بہ ضابطہ گشت میں خلل ڈالا۔ بعد ازاں حل کے لیے جب فوجی کمانڈر کی سطح کی بات چیت پر اتفاق رائے ہوا تو اس کی خلاف ورزی کرکے چینی فوج نے ہندوستانی فوجیوں پر پرتشدد حملے کیے۔ ہمارے بہادر سپاہیوں نے اپنی جان کی قربانی دی۔ وہ چینی فریق کو شدید نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی اپنی سرحد کی حفاظت میں کامیاب رہے۔

ویڈیو

وزیر دفاع نے لوک سبھا میں اپنے بیان میں ہندوستان۔چین سرحدی تنازعہ کے پس منظر کا ذکر بھی کیا ہے اور ایوان سے درخواست کی کہ وہ ایک تجویز منظور کرے کہ ہم اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہیں جو اپنی جان کی پراوہ کیے بغیر ملک کی چوٹیوں کی اونچائیوں پر مشکل حالات کے باوجود ’بھارت ماتا‘ کی دفاع کر رہے ہیں۔ انہوں نے جون کو گلوان وادی میں عظیم قربانی دینے والے کرنل سنتوش بابو اور دیگر 19 فوجیوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ وہ لداخ کی مشرقی سرحدوں پر حالیہ ہوئی سرگرمیوں سے آگاہ کرنے کے لیے حاضر ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں لداخ کا دورہ کرکے ہمارے بہادر جوانوں سے ملاقات کی تھی اور انھیں یہ پیغام بھی دیا تھا کہ پورے ملک کے باشندے اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ خود انہوں نے بھی لداخ جا کر اپنے بہادروں کے ساتھ کچھ وقت گذارا ہے اور ان کی بے مثال بہادری کو محسوس کیا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ چین، ہندوستان کی تقریباً 38 ہزار مربع کلومیٹر زمین پرغیر قانونی قبضہ کیے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ 1963 میں ایک مبینہ سرحد قرار کے تحت پاکستان نے اپنے قبضے والے جموں و کشمیر کے حصے سے 5180 کلومیٹر ہندوستانی زمین غیر قانونی طور پر چین کے حوالے کر دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین دونوں نے رسمی طور پر یہ تسلیم کیا ہے کہ سرحد کا سوال ایک مشکل مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے صبر کی ضرورت ہے اور اس مسئلے کا غیر جانبدارانہ، مناسب اور باہم قابل قبول حل، پر امن مذاکرے سے نکالا جائے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ابھی تک ہندوستان چین کے سرحدی علاقے میں ایک مشترکہ ایل اے سی نہیں اور اس سلسلے میں دونوں کا نظریہ مختلف ہے لہٰذا امن اور استحکام بحال رکھنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان کئی طرح کے معاہدے اور پروٹوکال ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت یہ مانا گیا ہے کہ ایل اے سی پر امن اور استحکام بحال رکھی جائے گی جس پر ایل اے سی کے اپنے اپنے نظریات اور سرحد کے سوال کا کوئی اثر نہیں مانا جائے گا۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی سرحد کے مسئلے کے حل کے بارے میں بحث کی جا سکتی ہے لیکن ایل اے سی پر امن اور استحکام میں کسی بھی طرح کی سنگین صورتحال کا دو طرفہ تعلقات پر یقینی طور پر اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ 1993 اور 1996 کے معاہدوں میں اس بات کا ذکر ہے کہ ایل اے سی کے پاس دونوں ملک اپنی فوجوں کی تعداد کم سے کم رکھیں گے۔ معاہدے میں یہ بھی ہے کہ جب تک سرحد کا مسئلہ مکل حل نہیں ہوتا ہے تب تک ایل اے سی کا سختی سے احترام اور اس پرعمل درآمد کیا جائے گا اور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ ان معاہدوں میں ہندوستان اور چین ایل اے سی کی توثیق کے ذریعے یکساں سمجھ پر پہنچنے کے لیے پابند عہد ہوئے تھے۔ اسی بنیاد پر ہندوستان اور چین تعلقات کو فروغ ہوا لیکن بعد میں چین نے ایل اے سی کی توثیق کے عمل کو روک دیا۔

وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) پر چینی فوج کے ساتھ ڈیڈ لاک پر لوک سبھا میں بیان دیتے ہوئے چین اورعالمی برادری سے دو ٹوک کہا کہ چین نے ایل اے سی پر اپریل سے یکطرفہ تبدیلی کے ارادے سے فوج میں اضافہ شروع کر دیا اور پھر ہندوستانی فوج کی بہ ضابطہ گشت میں خلل ڈالا۔ بعد ازاں حل کے لیے جب فوجی کمانڈر کی سطح کی بات چیت پر اتفاق رائے ہوا تو اس کی خلاف ورزی کرکے چینی فوج نے ہندوستانی فوجیوں پر پرتشدد حملے کیے۔ ہمارے بہادر سپاہیوں نے اپنی جان کی قربانی دی۔ وہ چینی فریق کو شدید نقصان پہنچانے کے ساتھ ہی اپنی سرحد کی حفاظت میں کامیاب رہے۔

ویڈیو

وزیر دفاع نے لوک سبھا میں اپنے بیان میں ہندوستان۔چین سرحدی تنازعہ کے پس منظر کا ذکر بھی کیا ہے اور ایوان سے درخواست کی کہ وہ ایک تجویز منظور کرے کہ ہم اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر کھڑے ہیں جو اپنی جان کی پراوہ کیے بغیر ملک کی چوٹیوں کی اونچائیوں پر مشکل حالات کے باوجود ’بھارت ماتا‘ کی دفاع کر رہے ہیں۔ انہوں نے جون کو گلوان وادی میں عظیم قربانی دینے والے کرنل سنتوش بابو اور دیگر 19 فوجیوں کو خراج عقیدت بھی پیش کیا۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ وہ لداخ کی مشرقی سرحدوں پر حالیہ ہوئی سرگرمیوں سے آگاہ کرنے کے لیے حاضر ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں لداخ کا دورہ کرکے ہمارے بہادر جوانوں سے ملاقات کی تھی اور انھیں یہ پیغام بھی دیا تھا کہ پورے ملک کے باشندے اپنے بہادر جوانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ خود انہوں نے بھی لداخ جا کر اپنے بہادروں کے ساتھ کچھ وقت گذارا ہے اور ان کی بے مثال بہادری کو محسوس کیا ہے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ چین، ہندوستان کی تقریباً 38 ہزار مربع کلومیٹر زمین پرغیر قانونی قبضہ کیے ہوئے ہے۔ اس کے علاوہ 1963 میں ایک مبینہ سرحد قرار کے تحت پاکستان نے اپنے قبضے والے جموں و کشمیر کے حصے سے 5180 کلومیٹر ہندوستانی زمین غیر قانونی طور پر چین کے حوالے کر دی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور چین دونوں نے رسمی طور پر یہ تسلیم کیا ہے کہ سرحد کا سوال ایک مشکل مسئلہ ہے جس کے حل کے لیے صبر کی ضرورت ہے اور اس مسئلے کا غیر جانبدارانہ، مناسب اور باہم قابل قبول حل، پر امن مذاکرے سے نکالا جائے۔

وزیر دفاع نے کہا کہ ابھی تک ہندوستان چین کے سرحدی علاقے میں ایک مشترکہ ایل اے سی نہیں اور اس سلسلے میں دونوں کا نظریہ مختلف ہے لہٰذا امن اور استحکام بحال رکھنے کے لیے دونوں ملکوں کے درمیان کئی طرح کے معاہدے اور پروٹوکال ہیں۔ ان معاہدوں کے تحت یہ مانا گیا ہے کہ ایل اے سی پر امن اور استحکام بحال رکھی جائے گی جس پر ایل اے سی کے اپنے اپنے نظریات اور سرحد کے سوال کا کوئی اثر نہیں مانا جائے گا۔

مسٹر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کا ماننا ہے کہ دو طرفہ تعلقات کو فروغ دیا جا سکتا ہے اور ساتھ ہی سرحد کے مسئلے کے حل کے بارے میں بحث کی جا سکتی ہے لیکن ایل اے سی پر امن اور استحکام میں کسی بھی طرح کی سنگین صورتحال کا دو طرفہ تعلقات پر یقینی طور پر اثر پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ 1993 اور 1996 کے معاہدوں میں اس بات کا ذکر ہے کہ ایل اے سی کے پاس دونوں ملک اپنی فوجوں کی تعداد کم سے کم رکھیں گے۔ معاہدے میں یہ بھی ہے کہ جب تک سرحد کا مسئلہ مکل حل نہیں ہوتا ہے تب تک ایل اے سی کا سختی سے احترام اور اس پرعمل درآمد کیا جائے گا اور اس کی خلاف ورزی نہیں کی جائے گی۔ ان معاہدوں میں ہندوستان اور چین ایل اے سی کی توثیق کے ذریعے یکساں سمجھ پر پہنچنے کے لیے پابند عہد ہوئے تھے۔ اسی بنیاد پر ہندوستان اور چین تعلقات کو فروغ ہوا لیکن بعد میں چین نے ایل اے سی کی توثیق کے عمل کو روک دیا۔

Last Updated : Sep 15, 2020, 7:36 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.