غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کو پیاز کی قیمتوں میں اضافہ کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے کیونکہ یہاں پیاز کی قیمت 150 روپے فی کلو سے تجاوز کرگئی ہے۔
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارامن نے کہا کہ وہ پیاز یا لہسن ملا ہوا کھانا زیادہ نہیں کھاتی ہیں۔
حزب اختلاف کے اراکین پارلیمنٹ نے پیاز کی بڑھتی قیمتوں پر لوک سبھا کے سیشن میں ہنگامہ برپا ہے۔
کھانے کی ذاتی عادات کے بارے میں ان کے یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے جب اپوزیشن قائدین نے سخت نکتا چینی کی۔
مزید پڑھیں : پیاز کی قیمت 150 روپے سے تجاوز
انہوں نے کہا کہ میں پیاز-لہسن زیادہ نہیں کھاتی۔ میں ایسے خاندان سے آیا ہوں جس کا پیاز سے زیادہ واسطہ نہیں ہے'۔
اس سے قبل لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ سپریہ سولے نے این پی اے اور پیاز کے کاشتکاروں کا معاملہ اٹھایا تھا۔
اپوزیشن قائدین کا کہنا ہے کہ 'پیاز کی پیداوار کیوں کم ہوئی ہے؟ ہم چاول اور دودھ اور بہت سی دوسری مصنوعات برآمد کرتے ہیں۔ پیاز کاشت کرنے والا ایک چھوٹا کسان ہے اور اسے واقعتا تحفظ فراہم کرنے کی ضرورت ہے'۔
"مجھے یہ کہنا ضروری ہے کہ میں 2014 سے وزراء کے اس گروپ میں سے ایک کا بھی حصہ رہا ہوں ، جس نے پیاز کی منڈیوں میں ہونے والے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھی تھی۔ بعض اوقات جب فصل کی اضافی رقم ہوتی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو مدد فراہم کرکے بھی مدد کی تھی۔