دہلی پولیس اسپیشل سیل اپنے سوشل میڈیا کے ذریعہ متعدد مشتبہ شدت پسندوں کو پکڑنے میں کامیاب ہوا ہے۔ حال ہی میں تصادم کے بعد پکڑے گئے محمد مشتاق عرف یوسف نے بھی سوشل میڈیا کے ذریعے شدت پسندی کا راستہ اپنایا تھا۔
ایک سال پہلے اسپیشل سیل کو اس کا اشارہ مل گیا تھا۔ اس کے بعد اس کی نگرانی کا کام شروع ہوا اور تقریباً ایک سال کی سخت محنت کے بعد جب وہ دہلی آیا تو اسے گرفتار کرلیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق یہ دیکھا گیا ہے کہ شدت پسندی کی راہ پر گامزن نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر قابل اعتراض تبصرے کیے ہیں۔
ایک جانب جہاں شدت پسند تنظیمیں ایسے لوگوں کی تلاش کر رہی ہیں تو دوسری جانب دہلی پولیس کے پاس بھی اس طرح کے پروفائلز موجود ہیں۔
شدت پسند تنظیمیں بھی اس طرح کے تبصرے کرنے والوں پر مستقل نظر رکھے ہوئے ہیں۔ وہ جاننے کی کوشش کرتی ہیں کہ آیا وہ شخص اتنا مضبوط ہے کہ وہ شدت پسند تنظیم میں شامل ہوسکتا ہے۔ اس کے بعد اسے مذہب کے نام پر ورغلایا جاتا ہے جبکہ کئی بار پیسوں کا لالچ دے کر اپنی تنظیم میں شامل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
سابق اے سی پی وید بھوشن نے بتایا کہ دہلی پولیس اسپیشل سیل سوشل میڈیا کے ذریعہ نوجوانوں کو شدت پسندی کی راہ پر گامزن کرنے پر بھی نگاہ رکھے گا اور ایسے پروفائلز کو نشان زد کیا گیا ہے جو سوشل میڈیا پر قابل اعتراض تبصرے یا الفاظ ڈال رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 'یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ وہ(نوجوان) صرف اس طرح کے ریمارکس دے رہا ہے یا کسی شدت پسند تنظیم سے رابطہ میں ہے۔
وید بھوشن نے بتایا کہ 'ان کی مکمل معلومات سوشل میڈیا کے ذریعہ جمع کی جاتی ہیں۔ سوشل میڈیا پر ان کی پوسٹ کے ہر لفظ پر کڑی نگرانی کی جاتی ہے۔ اس کے ساتھ یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ لوگ کس کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔ وہ کہاں آتے جاتے ہیں؟ ان کے بینک کھاتوں میں رقم کہاں سے آ رہی ہے؟ ایسے مشتبہ افراد کے خلاف تمام شواہد اکٹھے کرنے کے بعد ہی ان پر کوئی کاروائی کی جاتی ہے۔
ریٹائرڈ اے سی پی ویدبھوشن نے کہا کہ 'ایک آج کل سوشل میڈیا کے ذریعے شدت پسندی کو فروغ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔