نئی دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کی ایک عدالت نے 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات Delhi Riots 2020 سے متعلق ایک معاملے میں فسادات اور دکان کو آگ لگانے کے الزام میں جیل میں بند نورمحمد نامی شخص کو باعزت بری کردیا۔ عدالت نے کہا کہ ملزم کی شناخت کرنے والے بیٹ کانسٹیبل کی گواہی ناقابل اعتبار ہے اور ناکافی ہے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ملزم کی شناخت غالباً واقعہ کے بعد کسی شعوری کارروائی کا نتیجہ تھی۔ Honourable Acquittal of Delhi Riots accused Noor Mohammad
یہ بھی پڑھیں:
ایڈیشنل سیشن جج پلستیہ پرماچل نے 19 ستمبر کو ایک فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’میں نے محسوس کیا ہے کہ اس معاملے میں ملزمین کے خلاف جو الزامات لگائے گئے ہیں وہ شک سے بالاتر ثابت ہوئے ہیں۔ Delhi Riots accused Noor Mohammad۔ س لیے ملزم اس کیس میں اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات سے بری ہو جاتا ہے۔ واضح رہے کہ نور محمد پر الزام تھا کہ وہ فسادیوں کے ہجوم کا حصہ تھا جس نے 24 فروری 2020 کو کھجوری خاص کے علاقے میں ایک ٹیلرنگ کی دکان کو لوٹا اور آگ لگا دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:
عدالت نے کہا کہ استغاثہ نے شکایت کنندہ محمد حنیف اور بیٹ کانسٹیبل سنگرام سنگھ کی گواہی پر انحصار کیا۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ 29 فروری 2020 کی شکایت میں ملزم کا نام فسادی کے طور پر نہیں لیا گیا اور نہ ہی شکایت کنندہ نے یہ بتایا کہ اس نے فسادیوں میں سے کسی کو دیکھا اور پہچانا، تاہم بعد میں حنیف نے اپنی شناخت بتائی۔ کھجوری خاص پولیس اسٹیشن نے ملزم کے خلاف آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔