ETV Bharat / state

دہلی کا تاریخی مینا بازار - تاریخی مینا بازار

مینا بازار کی چہل پہل دیکھ کر آسانی سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اب یہاں پر مغلیہ تاریخ کا کوئی اثرنہیں۔

متعلقہ تصویر
author img

By

Published : Mar 21, 2019, 9:27 AM IST

بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ یہ کبھی مغل خاندان کی خواتین کے لیے مخصوص ہوتا تھا، یہاں پر صرف شاہی خاندان کے اہل خانہ کو آنے کی اجازت ہوتی تھی۔ لیکن اب یہ بازار ہر شہر کے بازار کی طرح ہوگیا ہے۔

متعلقہ ویڈیو

واضح ہو کہ مینا بازار ہر بڑے شہر میں پایا جاتا ہے، مینا بازار کا تصور مغلیہ عہد کا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا لاہور ہو یا بھارت کی دہلی، حتی کہ ہر چھوٹے چھوٹے شہروں میں بھی مینا بازار کے نام سے بازار موجود ہیں۔

پرانے لوگ کہتے ہیں کہ کبھی کسی زمانے میں یہاں پر جامع مسجد کے آس پاس شاہی بازار لگتا تھا اسے مینا بازار کا نام دیا گیا، لیکن اب اس کا نام و نشان نہیں باقی نہیں ہے۔

اسی مینا بازار کے نقش قدم پر انگریزوں نے یہاں دوبارہ سے بازار بسایا اور پھر سنجے گاندھی کے وقت میں ہوئی مشہور انہدامی کارروائی کے بعد دوبارہ سے یہاں مینا بازار کی نشاۃ ثانیہ ہوئی۔

برسوں سے کپڑے کے اسٹال لگا رہے نظر ہاشمی نے بتایا کہ :' ہمارا مینا بازا ثقافتی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے، ہفتے کے آخر میں خواتین بڑی تعداد میں آتی ہیں'۔

زیادہ تر ایسے لوگ آتے ہیں جو مالی طور پر کمزور ہوتے ہیں کیونکہ یہاں سامان کم قیمت میں دستیاب ہوتا ہے۔

اس مینا بازار میں زیورات، دوپٹے، چوڑیاں، میک اپ اور بازارکی کشش بڑھانے والے مقبول اشیاء دستیاب ہیں اس کے علاوہ یہاں پر پیتل کے چھوٹے چھوٹے برتن، سرمہ دان، کپڑوں کی دکانیں ہیں۔

مینا بازار کے لوگ اپنے بازار کی خستہ حالی سے اداس ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ مینا بازار کی ایسی تزئین ہو کہ وہ دوبارہ سے شاہی بازار جیسا لگے۔

لوگ بتاتے ہیں کہ دہلی میں مزدور پیشہ لوگ اتوار کے روز مینا بازار گھومنے آتے ہیں اس کے علاوہ جو لوگ لال قلعہ اور جامع مسجد دیکھنے آتے وہ بھی مینا بازار کی چکر کاٹ لیتے ہیں۔

بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ یہ کبھی مغل خاندان کی خواتین کے لیے مخصوص ہوتا تھا، یہاں پر صرف شاہی خاندان کے اہل خانہ کو آنے کی اجازت ہوتی تھی۔ لیکن اب یہ بازار ہر شہر کے بازار کی طرح ہوگیا ہے۔

متعلقہ ویڈیو

واضح ہو کہ مینا بازار ہر بڑے شہر میں پایا جاتا ہے، مینا بازار کا تصور مغلیہ عہد کا ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا لاہور ہو یا بھارت کی دہلی، حتی کہ ہر چھوٹے چھوٹے شہروں میں بھی مینا بازار کے نام سے بازار موجود ہیں۔

پرانے لوگ کہتے ہیں کہ کبھی کسی زمانے میں یہاں پر جامع مسجد کے آس پاس شاہی بازار لگتا تھا اسے مینا بازار کا نام دیا گیا، لیکن اب اس کا نام و نشان نہیں باقی نہیں ہے۔

اسی مینا بازار کے نقش قدم پر انگریزوں نے یہاں دوبارہ سے بازار بسایا اور پھر سنجے گاندھی کے وقت میں ہوئی مشہور انہدامی کارروائی کے بعد دوبارہ سے یہاں مینا بازار کی نشاۃ ثانیہ ہوئی۔

برسوں سے کپڑے کے اسٹال لگا رہے نظر ہاشمی نے بتایا کہ :' ہمارا مینا بازا ثقافتی مرکز کے طور پر جانا جاتا ہے، ہفتے کے آخر میں خواتین بڑی تعداد میں آتی ہیں'۔

زیادہ تر ایسے لوگ آتے ہیں جو مالی طور پر کمزور ہوتے ہیں کیونکہ یہاں سامان کم قیمت میں دستیاب ہوتا ہے۔

اس مینا بازار میں زیورات، دوپٹے، چوڑیاں، میک اپ اور بازارکی کشش بڑھانے والے مقبول اشیاء دستیاب ہیں اس کے علاوہ یہاں پر پیتل کے چھوٹے چھوٹے برتن، سرمہ دان، کپڑوں کی دکانیں ہیں۔

مینا بازار کے لوگ اپنے بازار کی خستہ حالی سے اداس ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ مینا بازار کی ایسی تزئین ہو کہ وہ دوبارہ سے شاہی بازار جیسا لگے۔

لوگ بتاتے ہیں کہ دہلی میں مزدور پیشہ لوگ اتوار کے روز مینا بازار گھومنے آتے ہیں اس کے علاوہ جو لوگ لال قلعہ اور جامع مسجد دیکھنے آتے وہ بھی مینا بازار کی چکر کاٹ لیتے ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.