ایسے میں اس سے یہ بات صاف ہوتی ہوئی نظر آ رہی ہے کہ اس فساد کے پیچھے آر ایس ایس جیسی سخت گیر ہندو سیاسی جماعتوں کا ہاتھ ہو سکتا ہے۔ اس پورے معاملے پر سماجی کارکن سواتی کھنہ نے بتایا کہ،' جس قوم کو بھی دبانے کی کوشش کی جاتی ہے وہ اسی تیزی سے ابھر کر سامنے آتی ہے۔ شمال مشرقی خطہ میں جس طرح سے مسلمانوں کے خلاف بربریت دیکھنے کو ملی ہے، وہ قابلِ اعتراض ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ،' آر ایس ایس ایک دہشت گرد تنظیم ہے، جو ملک کے اتحاد کو اور سیکولرازم کو نقصان پہنچا رہی ہے۔'
وہیں آل انڈیا پیس مشن کے صدر سردار دیا سنگھ نے دہلی فسادات کے لیے ریاستی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا، انہوں نے کہا کہ، 'ایک آئینی عہدے پر ہوتے ہوئے انہوں نے فساد کو روکنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا۔'
انہوں نے کہا،' سنہ 1984 میں جس طرح سے سکھ سماج کو حکومت کی سرپرستی میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا، ٹھیک اسی طرح آج دہلی میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔'