دہلی پولیس کی جانب سے مولانا سعد کے خلاف درج کئے گئے مقدمہ کی تحقیقات این آئی اے کے ذریعہ کرانے کی ہدایت دینے کی درخواست کرتے ہوئے دائر عرضی کو دہلی ہائیکورٹ نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عرضی گذار اس سلسلہ میں سپریم کورٹ جاسکتے ہیں۔
درخواست گذار کے وکیل یاش چترویدی نے سپریم کورٹ سے رجوع ہونے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے عرضی کو واپس لینے کی دہلی ہائی کورٹ سے اجازت طلب کی۔ جسٹس سدھار مریدل اور تلونت سنگھ پر مشتمل بنچ نے عرضی کو واپس لینے کی اجازت دیتے ہوئے درخواست کو خارج کردیا۔ بنچ نے کہا کہ ’اس سلسلہ میں قبل ازیں سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی جاچکی ہے، ایسے میں ایسی کسی درخواست پر سماعت نہیں کی جاسکی‘۔
ممبئی سے تعلق رکھنے والے وکیل گھن شام اپادھیائے نے دہلی ہائیکورٹ میں عرضی داخل کرکے مولانا سعد معاملہ کی ہائیکورٹ کی نگرانی میں این آئی سے تحقیقات کرانے کی درخوات کی گئی جبکہ عرضی میں الزام عائد کیا گیا کہ طویل وقت گذرجانے کے باوجود دہلی پولیس، تبلیغی جماعت کے رہنما کو گرفتار کرنے میں ناکام رہی۔
عرضی میں دعویٰ کیا گیا کہ دہلی پولیس کی کرائم برانچ مولانا سعد کا سراغ لگانے اور گرفتار کرنے میں پوری طرح ناکام ہوچکی ہے، خاص طور پر ملک کے دارالحکومت میں اتنے طویل عرصہ تک اپنے آپ کو چھپانا ناممکن ہے، ایسے میں دہلی پولیس کی کارکردگی ٹھیک نہیں ہے‘۔
درخواست میں یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ مولانا سعد اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے ملک کے دیگر علاقوں میں کورونا وبا پھیلانے کی سازش کی تھی جو بڑے پیمانہ پر اموات کا سبب بنا۔ درخواست میں تبلیغی جماعت کو دہشت گردی سے جوڑنے کی بھی کوشش کے ساتھ ساتھ مولانا سعد کے خلاف یو اے پی اے ایکٹ کے تحت کاروائی کرنے کی بھی درخواست کی گئی۔
گذشتہ 31 مارچ کو دہلی پولیس نے مولانا سعد کے خلاف سرکاری ہدایات کی خلاف ورزی کے الزام میں دفعہ 269 ، 270 ، 271 اور 120-B IPC اور وبائی امراض ایکٹ 1897 کے تحت مقدمہ درج کیا کیا تھا جس کے بعد 16 اپریل کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے بھی مولانا سعد اور دیگر لوگوں کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ پی ایم ایل اے کے تحت ایک اور معاملہ درج کیا تھا۔