دہلی: مرکزی وزارت برائے اقلیتی امور حکومت ہند کے حج ڈویژن کی جانب سے 20 مارچ 2023 کو ایک غیر آئینی اور امتیازی حکم جاری کیا گیا تھا، جس کے مطابق اس سال صرف مرکزی پولیس فورس کے ملازمین کو حج 2023 کے دوران بطور حج افسر اور حج اسسٹنٹس سعودی عرب جانے کی اجازت ہوگی۔ اور انہی کو خدمات کے لیے منتخب کیا جائے گا۔ جس پر دہلی ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں ڈویژن بنچ نے سماعت کی۔ درخواست گزار عامر جاوید کی جانب سے ایڈووکیٹ اسلم نے دیگر وکلاء کے ہمراہ عدالت میں دلائل دیے جس کا نوٹس لیتے ہوئے عدالت نے مرکزی حکومت سے جواب طلب کیا ہے۔
اس معاملے میں سپریم کورٹ کے وکیل اور ثالث اسلم احمد نے کہا کہ دوسری ریاستوں اور محکموں میں کام کرنے والے مسلم ملازمین کو اس بار حج میں خدمات دینے سے انکار کیا گیا ہے۔ اس غیر آئینی حکم کے سلسلے میں درخواست گزار نے 23 مارچ کو اقلیتی امور کی وزیر اسمرتی ایرانی سے اپیل کی کہ وہ اس حکم کو تبدیل کریں اور آئینی بنیادی حقوق کا خیال رکھتے ہوئے تمام ریاستوں اور محکموں کے ملازمین کا انتخاب کریں۔ لیکن جب وزارت کی طرف سے کوئی جواب نہیں ملا تو عرضی گزار نے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور اس حکم کے خلاف مفاد عامہ کی عرضی دائر کی جس کی سماعت گذشتہ روز ہوئی۔ اس سلسلے میں بات کرتے ہوئے دہلی اقلیتی کمیشن کی ایڈوائزری کمیٹی کے سابق ممبر اور پی آئی ایل درخواست گزار ایڈوکیٹ رئیس احمد نے کہا کہ یہ ایک بڑا معاملہ ہے اور عدالت نے اب اس کا نوٹس لیا ہے۔ اس لیے توقع ہے کہ 10 مئی کو اس کی اگلی سماعت پر اس معاملے میں بھی انصاف کیا جائے اور تمام ریاستوں کے تمام محکموں سے مسلم ملازمین کا انتخاب کیا جائےگا۔ درخواست گزار کی طرف سے وکالت کرنے کے لیے ایڈوکیٹ شبستہ نبی، ایڈوکیٹ رئیس احمد، ایڈوکیٹ شیو کمار چوہان، اور ایڈوکیٹ روہت ایم سبرامنیم اس قانونی جنگ میں شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں : Hajj 2023 اب صرف سینٹرل پولیس فورس ہی عازمین کی خدمت کرینگے، ایڈووکیٹ کا اعتراض