دہلی ہائی کورٹ نے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) سے کہا ہے کہ وہ اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے جس میں اس بات کی نشاندہی کی جائے کہ اس خاتون کا علاج اس کے زیر نگرانی ہوگا جو ایچ آئی وی مثبت ہے اور زبان کے کینسر میں مبتلا ہے جسے کورونا وائرس کی وبا کے سبب علاج کرانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
عدالت کو خاتون کے وکیل کے ذریعہ بتایا گیا کہ 'عرضی داخل کرنے کے بعد اسے 4 اپریل کو انسٹی ٹیوٹ روٹری کینسر اسپتال (IRCH)، ایمس میں داخل کرایا گیا ہے اور کینسر کا علاج شروع کر دیا گیا ہے۔'
ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے سماعت کرنے والی جسٹس مکتا گپتا نے کہا کہ 'مریض کو کوئی سرجری کروانا ہو یا کوئی اور متبادل علاج کروانا ہے۔ یہ متعلقہ ڈاکٹروں کا خصوصی فیصلہ ہے۔'
'اس حقیقت پر غور کرتے ہوئے کہ درخواست گزار (خاتون) کو آئی آر سی ایچ ، ایمس میں داخل کرایا گیا ہے اور اس کا علاج شروع ہو گیا ہے، اس مرحلے پر عدالت نے جواب دہندہ نمبر ایک (ایمس) کو مزید کوئی ہدایت جاری نہیں کی۔'
تاہم جواب دہندہ نمبر ایک اسٹیٹس رپورٹ پیش کرے گا جس میں یہ بتایا جائے گا کہ علاج کے طریقہ کار کیا ہے اور آگے اس کا امکان کیا ہے۔ جج نے پیر کو جاری کردہ آرڈر میں یہ کہا اور منگل کو عدالت کی ویب سائٹ پر اسے اپلوڈ کیا گیا۔
اس خاتون نے اپنے شوہر کے ذریعے دائر درخواست میں کہا ہے کہ وہ گزشتہ بیس برسوں سے ایچ آئی وی پازیٹیو کی مریض ہیں اور سنہ 2015 سے وہ منہ کے السر میں مبتلا تھیں، جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کینسر میں تبدیل ہوگیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ 'اس بات کا علم انہیں 9 مارچ کو ہوا۔'
ایڈوکیٹ سوربھ چوہان اور ورون جین، خاتون کی جانب سے پیش ہوئے، انہوں نے بتایا کہ 'جب اس کی حالت بہت خراب ہو ہوگئی تو وہ ایمس کے او پی ڈی جا رہی تھیں لیکن انہیں ایمس، جھجر کے کینسر سینٹر میں بھیج دیا گیا۔'
اس سے پہلے کہ وہ مذکورہ اسپتال میں علاج کے لیے جاتی، لاک ڈاؤن اور کورونا وائرس کی مہلک وبا کے سبب جھجر کو COVID-19 کے مریضوں کے علاج کے لئے خصوصی اسپتال بنایا گیا جس کی وجہ سے ان کا اپوائنٹمنٹ منسوخ کر دیا گیا اور ان کا صرف ایمس، دہلی کے او پی ڈی میں معائنہ کیا گیا۔ اس کے علاوہ ان کا کوئی علاج نہیں ہوا جس کی ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی۔
ایمس کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈوکیٹ آنند ورما نے کہا کہ 'خاتون کو آئی آر سی ایچ ، ایمس میں داخل کرایا گیا ہے اور اس کی مدافعتی حالت اور متعدد مسائل کے پیش نظر ڈاکٹر سرجری کے ساتھ آگے بڑھنے کے بجائے کیمو ریڈی ایشن کرنے پر غور کر رہے ہیں لیکن ان کی موجودہ حالت کے سبب یہ ممکن نہیں ہے۔
عدالت کو خاتون کے کونسل نے یہ بھی بتایا کہ لاک ڈاؤن کے پیش نظر انہیں اور ان کے کنبہ کے افراد کو اسپتال جانے میں مشکل پیش آرہی ہیں۔'
دہلی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 'خاتون اور ان کے اہل خانہ کو پہلے ہی دس دن کے لئے موومنٹ پاس جاری کر دیئے گئے ہیں اور یقین دہانی کرائی ہے کہ لاک ڈاؤن کی مدت میں توسیع ہونے تک انہیں مزید پاس جاری کر دیے جائیں گے اور انہیں دوبارہ حکام سے رجوع کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔'