ETV Bharat / state

'احادیث پر غور و فکر وقت کی اہم ضرورت'

ماہرین اسلامیات اور علمائے دین نے بھارت اور پوری دنیا کو آج درپیش مسائل اور چیلنجز کا حل تلاش کرنے کے لئے احادیث نبوی میں غور وفکر کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

'احادیث پر غور و فکر وقت کی اہم ضرورت'
author img

By

Published : Jul 6, 2019, 11:47 PM IST

بیسوی صدی کے عظیم محدث مولانا حبیب الرحمن اعظمی کی حیات وخدمات پر انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے دوروزہ سمینارکی صدارت کرتے ہوئے آئی او ایس کے چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ علماء کو اس بات پر کام کرنے کی ضرورت ہے کہ موجودہ حالات سے نمٹنے کے لئے احادیث میں کیا رہنمائی کی گئی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی نے کہاکہ مولانا حبیب الرحمن اعظمی بنیادی طور پر میدان حدیث کے ماہر تھے اور انہوں نے اسے پوری زندگی سینچنے اور سنوارنے کا کام کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں پسماندہ طبقات،اقلیتوں، جمہوریت پسند غیر مسلم طبقات سب کو متعدد مسائل در پیش ہیں۔

فرقہ واریت،تشدد، انتہاء پسندی،دہشت گردی اور ان جیسے دوسرے خطرناک مسائل سے ہندوستانی معاشرہ جوجھ رہاہے۔ علماء کو اس بات پر کام کرناچاہئے کہ تعلیمات نبوی میں ان مسائل کا کیا حل ہے۔

اسی طرح عالمی نقطہ نظر سے دیکھیں تو سرمایہ داری، قدرتی خزانوں کا غلط استعمال، غریب ممالک کو کچلنے کی سوچ،اور ترقی یافتہ طاقتوں کے ذریعہ پسماندہ یاترقی پذیر ممالک کو آگے نہ بڑھنے دینے کا رجحان پوری قوت کے ساتھ موجود ہے۔ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ ان تمام عالمی مسائل کے حل کیلئے احادیث نبوی کیاعلاج فراہم کرتی ہے۔

مولانا سعید الرحمن اعظمی مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنونے بتایاکہ محدث اعظمی کی خدمات حدیث کا اعتراف عرب علماء نے بڑی فراخدلی اور وسعت کے ساتھ کیاہے۔

مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے کہاکہ محد ث اعظمی قافلہ محدثین کا خلاصہ تھے۔ انہوں نے علم حدیث میں ممتاز کارنامہ انجام دیاہے۔

پروفیسر عبد الرحمن مومن سابق پروفیسر شعبہ سماجیات ممبئی یونیورسیٹی نے مولانا کی زندگی اور علمی خدمات کے مختلف پہلوؤں کا تفصیل سے تذکرہ کرتے ہوئے بتایاکہ وہ علوم حدیث کے ساتھ زمانے کے حالات سے بھی واقفیت رکھتے تھے۔

ملی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے تھے، جمعیت علماء سے وابستہ ہوکر مختلف محاذ پر انہوں نے مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کیا اور ایک عرصے تک وہ جمیعت علماء ہند کے تحت امیر الہند بھی رہے۔

مولانا اعظمی کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مسعود احمد نے بتایاکہ 1900 عیسوی میں مشرقی اترپردیش کے ضلع مؤ میں ان کی ولادت ہوئی۔دارالعلوم دیوبند سمیت کئی اداروں سے تعلیم حاصل کی۔ دارالعلوم مؤ سے تدریس کا آغاز کیا۔ علوم حدیث اور دیگر فنون پر انہوں نے دسیوں کتاب تصنیف کی ہے۔

سیمینار اتوار کو بھی جاری رہے گا۔

بیسوی صدی کے عظیم محدث مولانا حبیب الرحمن اعظمی کی حیات وخدمات پر انسٹی ٹیوٹ آف آبجیکٹیو اسٹڈیز کے دوروزہ سمینارکی صدارت کرتے ہوئے آئی او ایس کے چیئرمین ڈاکٹر محمد منظور عالم نے کہا کہ علماء کو اس بات پر کام کرنے کی ضرورت ہے کہ موجودہ حالات سے نمٹنے کے لئے احادیث میں کیا رہنمائی کی گئی ہے۔

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے جنرل سکریٹری امیر شریعت مولانا سید محمد ولی رحمانی نے کہاکہ مولانا حبیب الرحمن اعظمی بنیادی طور پر میدان حدیث کے ماہر تھے اور انہوں نے اسے پوری زندگی سینچنے اور سنوارنے کا کام کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں پسماندہ طبقات،اقلیتوں، جمہوریت پسند غیر مسلم طبقات سب کو متعدد مسائل در پیش ہیں۔

فرقہ واریت،تشدد، انتہاء پسندی،دہشت گردی اور ان جیسے دوسرے خطرناک مسائل سے ہندوستانی معاشرہ جوجھ رہاہے۔ علماء کو اس بات پر کام کرناچاہئے کہ تعلیمات نبوی میں ان مسائل کا کیا حل ہے۔

اسی طرح عالمی نقطہ نظر سے دیکھیں تو سرمایہ داری، قدرتی خزانوں کا غلط استعمال، غریب ممالک کو کچلنے کی سوچ،اور ترقی یافتہ طاقتوں کے ذریعہ پسماندہ یاترقی پذیر ممالک کو آگے نہ بڑھنے دینے کا رجحان پوری قوت کے ساتھ موجود ہے۔ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ ان تمام عالمی مسائل کے حل کیلئے احادیث نبوی کیاعلاج فراہم کرتی ہے۔

مولانا سعید الرحمن اعظمی مہتمم دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنونے بتایاکہ محدث اعظمی کی خدمات حدیث کا اعتراف عرب علماء نے بڑی فراخدلی اور وسعت کے ساتھ کیاہے۔

مولانا حکیم عبد اللہ مغیثی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے کہاکہ محد ث اعظمی قافلہ محدثین کا خلاصہ تھے۔ انہوں نے علم حدیث میں ممتاز کارنامہ انجام دیاہے۔

پروفیسر عبد الرحمن مومن سابق پروفیسر شعبہ سماجیات ممبئی یونیورسیٹی نے مولانا کی زندگی اور علمی خدمات کے مختلف پہلوؤں کا تفصیل سے تذکرہ کرتے ہوئے بتایاکہ وہ علوم حدیث کے ساتھ زمانے کے حالات سے بھی واقفیت رکھتے تھے۔

ملی مسائل میں گہری دلچسپی رکھتے تھے، جمعیت علماء سے وابستہ ہوکر مختلف محاذ پر انہوں نے مسلمانوں کی فلاح وبہبود کیلئے کام کیا اور ایک عرصے تک وہ جمیعت علماء ہند کے تحت امیر الہند بھی رہے۔

مولانا اعظمی کے خانوادے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر مسعود احمد نے بتایاکہ 1900 عیسوی میں مشرقی اترپردیش کے ضلع مؤ میں ان کی ولادت ہوئی۔دارالعلوم دیوبند سمیت کئی اداروں سے تعلیم حاصل کی۔ دارالعلوم مؤ سے تدریس کا آغاز کیا۔ علوم حدیث اور دیگر فنون پر انہوں نے دسیوں کتاب تصنیف کی ہے۔

سیمینار اتوار کو بھی جاری رہے گا۔

Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.