ETV Bharat / state

'حکومت معاشی صورتحال ٹھیک کرنے سے قاصر'

author img

By

Published : Dec 5, 2019, 3:02 PM IST

Updated : Dec 5, 2019, 7:25 PM IST

آئی این ایکس معاملے میں 106 دنوں بعد تہاڑ جیل سے ضمانت پر رہاہونے والے کانگریس کے سینیئر لیڈر اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے ملک کے معاشی حالات کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے حکومت پر اس سے نکلنے کے لئے انتظامی صلاحیت نہ ہونے کا الزام لگایا اورکہا ہے کہ 'سب سے زیادہ وزیراعظم نریندر مودی کی خاموشی حیران کن ہے'۔

’حکومت غلط  ہے ‘
’حکومت غلط ہے ‘

مسٹر چدمبرم نے سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے ایک دن بعد جمعرات کو یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں اپنے پہلے نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا کہ 'موجودہ معاشی مندی سے نمٹا جاسکتا ہے لیکن مودی حکومت یہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہے کہ ملک کی معاشی حالت خراب ہے۔ دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے سات ماہ بعد بھی حکومت اسے اتار چڑھاؤ والی بتارہی ہے اور یہ ٹھیک نہیں ہے'۔

سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم
انہوں نے کہا کہ 'مندی کے اس دور میں سب سے چونکانے والی بات یہ ہے کہ مسٹر مودی معیشت پر غیر معمولی طور سے خاموش ہیں۔ وہ کچھ نہیں بول رہے ہیں جبکہ مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے گزشتہ چھ کوارٹر کے اعدادوشمار صاف بتارہے ہیں کہ صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔ ان چھ کوارٹر کے معاشی ڈیولپمنٹ کے اعدادوشمار میں گراوٹ بالترتیب 5.0, 5.8, 6.6, 7.0, 8.0 اور اب 4.5 ہے۔ ملک کی معاشی کی صورت حال پر حکومت خاموش ہے'۔سابق وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ 'حکومت معیشت کے سلسلے میں جو باتیں کررہی ہے وہ غلط ہے۔ اس حکومت نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور اس کی بربادی کی وجوہات کو ڈھونڈنے میں وہ قاصر ہیں۔ وزیراعظم اور ان کا دفتر یہ ماننے کو تیار نہیں ہے کہ معیشت کی اس بدحالی کی وجہ نوٹ بندی،اشیاء وسروس ٹیکس (جی ایس ٹی)، دہشت گردی اور مرکزی کنٹرول جیسی پالیسیاں ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ حکومت اپنی غلطیوں کا دفاع کرنےپر بضد ہے'۔مسٹر چدمبرم نے کہا کہ 'معیشت کو مندی سے باہر نکالا جاسکتا ہے لیکن یہ حکومت ایسا کرنا ہی نہیں چاہتی ہے۔ کانگریس اور کچھ دیگر پارٹیاں معیشت کو مندی سے باہر نکالنے اور معاشی ترقی کو آگے لے جانے کی اہل ہیں لیکن حکومت کا فی الحال ان کے ساتھ بیٹھ کر ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے'۔انہوں نے کہ 'حکومت موجودہ مندی کو معمول کے اتارچڑھاؤ والی ’سرکل‘ کہہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طنزیہ لہجہ میں کہا کہ ’خدا کا شکر ہے کہ حکومت اس مندی کو موسمی نہیں بتارہی ہے۔ طلب میں کمی کو انہوں نے لوگوں کے اندر کے خوف کے ماحول کو وجہ بتایا ہے'۔لوگوں کے پاس غیریقینی اور خوف کی وجہ سے استعمال کرنے کے لئے اخراجات کے لئے نہ تو پیسے ہیں اور نہ ہی ارادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک طلب میں اضافہ نہیں ہوتا، پیداوار یا سرمایہ کاری میں اضافہ نہیں ہوتا ہے'۔کانگریس لیڈر نے منریگا کے سلسلے میں حکومت پر سوال کئے اور کہا ہے کہ دیہی علاقوں میں مزدور ی میں کمی آرہی ہے اور غریبی میں اضافہ ہورہا ہے۔ بالخصوص کسانوں کے لئے پیداوار کی قیمتیں کم ہیں۔ روزانہ دہاڑی والوں کو مہینے میں 15 دنوں سے زیادہ کام نہیں مل رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پیاز 100 روپے کلو فروخت ہورہا ہے لیکن کسان کو اس سے کیا فائدہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں جب کانگریس کی قیادت والی حکومت تھی تو سال 2004 سے 2014 کے درمیان 14 کروڑ لوگوں کو غریبی کی سطح سے باہر نکالا گیا لیکن مودی حکومت کے آنے کےبعد کروڑوں لوگوں کو غریبی میں دھکیل دیا گیا ہے۔

مسٹر چدمبرم نے سپریم کورٹ سے ضمانت ملنے کے ایک دن بعد جمعرات کو یہاں کانگریس ہیڈکوارٹر میں اپنے پہلے نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا کہ 'موجودہ معاشی مندی سے نمٹا جاسکتا ہے لیکن مودی حکومت یہ ماننے کو تیار ہی نہیں ہے کہ ملک کی معاشی حالت خراب ہے۔ دوسری مرتبہ اقتدار میں آنے کے سات ماہ بعد بھی حکومت اسے اتار چڑھاؤ والی بتارہی ہے اور یہ ٹھیک نہیں ہے'۔

سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم
انہوں نے کہا کہ 'مندی کے اس دور میں سب سے چونکانے والی بات یہ ہے کہ مسٹر مودی معیشت پر غیر معمولی طور سے خاموش ہیں۔ وہ کچھ نہیں بول رہے ہیں جبکہ مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کے گزشتہ چھ کوارٹر کے اعدادوشمار صاف بتارہے ہیں کہ صورت حال ٹھیک نہیں ہے۔ ان چھ کوارٹر کے معاشی ڈیولپمنٹ کے اعدادوشمار میں گراوٹ بالترتیب 5.0, 5.8, 6.6, 7.0, 8.0 اور اب 4.5 ہے۔ ملک کی معاشی کی صورت حال پر حکومت خاموش ہے'۔سابق وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ 'حکومت معیشت کے سلسلے میں جو باتیں کررہی ہے وہ غلط ہے۔ اس حکومت نے ملک کی معیشت کو تباہ کردیا ہے اور اس کی بربادی کی وجوہات کو ڈھونڈنے میں وہ قاصر ہیں۔ وزیراعظم اور ان کا دفتر یہ ماننے کو تیار نہیں ہے کہ معیشت کی اس بدحالی کی وجہ نوٹ بندی،اشیاء وسروس ٹیکس (جی ایس ٹی)، دہشت گردی اور مرکزی کنٹرول جیسی پالیسیاں ہیں۔ حیرت کی بات ہے کہ حکومت اپنی غلطیوں کا دفاع کرنےپر بضد ہے'۔مسٹر چدمبرم نے کہا کہ 'معیشت کو مندی سے باہر نکالا جاسکتا ہے لیکن یہ حکومت ایسا کرنا ہی نہیں چاہتی ہے۔ کانگریس اور کچھ دیگر پارٹیاں معیشت کو مندی سے باہر نکالنے اور معاشی ترقی کو آگے لے جانے کی اہل ہیں لیکن حکومت کا فی الحال ان کے ساتھ بیٹھ کر ایسا کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے'۔انہوں نے کہ 'حکومت موجودہ مندی کو معمول کے اتارچڑھاؤ والی ’سرکل‘ کہہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طنزیہ لہجہ میں کہا کہ ’خدا کا شکر ہے کہ حکومت اس مندی کو موسمی نہیں بتارہی ہے۔ طلب میں کمی کو انہوں نے لوگوں کے اندر کے خوف کے ماحول کو وجہ بتایا ہے'۔لوگوں کے پاس غیریقینی اور خوف کی وجہ سے استعمال کرنے کے لئے اخراجات کے لئے نہ تو پیسے ہیں اور نہ ہی ارادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک طلب میں اضافہ نہیں ہوتا، پیداوار یا سرمایہ کاری میں اضافہ نہیں ہوتا ہے'۔کانگریس لیڈر نے منریگا کے سلسلے میں حکومت پر سوال کئے اور کہا ہے کہ دیہی علاقوں میں مزدور ی میں کمی آرہی ہے اور غریبی میں اضافہ ہورہا ہے۔ بالخصوص کسانوں کے لئے پیداوار کی قیمتیں کم ہیں۔ روزانہ دہاڑی والوں کو مہینے میں 15 دنوں سے زیادہ کام نہیں مل رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ پیاز 100 روپے کلو فروخت ہورہا ہے لیکن کسان کو اس سے کیا فائدہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز میں جب کانگریس کی قیادت والی حکومت تھی تو سال 2004 سے 2014 کے درمیان 14 کروڑ لوگوں کو غریبی کی سطح سے باہر نکالا گیا لیکن مودی حکومت کے آنے کےبعد کروڑوں لوگوں کو غریبی میں دھکیل دیا گیا ہے۔
Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Dec 5, 2019, 7:25 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.