نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور مودی حکومت پر دارالحکومت کے اچھے کاموں کو روکنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ منیش سسودیا اور ستیندر جین کے استعفیٰ کے بعد اب سوربھ بھاردواج اور آتشی کو کابینہ میں شامل کیا گیا ہے تاکہ اچھے کام زیادہ تیزی سے ہو سکیں۔ کیجریوال نے بدھ کو ایم ایل اے کے ساتھ میٹنگ کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا کہ اگر سسودیا آج بی جے پی میں شامل ہوتے ہیں تو ان کے خلاف تمام مقدمات کل ہی ختم کردیئے جائیں گے۔ اگر جین آج بی جے پی میں شامل ہوتے ہیں تو ان کے خلاف تمام مقدمات ختم کر دیے جائیں گے اور وہ کل ہی جیل سے رہا ہو جائیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ملک کو دونوں وزراء منیش سسودیا اور ستیندر جین پر فخر ہے۔ ان دونوں وزراء نے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ ستیندر جین نے دنیا کو صحت کا ایک نیا ماڈل دیا۔ منیش سیسودیا نے سرکاری اسکولوں کو نئی شکل دے کر سب کو حیران کردیا۔ وزیراعظم نے دونوں کو جیل میں ڈال دیا۔ شراب کی پالیسی صرف ایک بہانہ ہے۔ وزیراعظم چاہتے ہیں کہ اچھا کام بند ہو جائے۔ جہاں بھی ان کی حکومت ہے، وہ اسکول نہیں بنا سکے، اسپتال نہیں بنا سکے، اسی لیے وہ کیجریوال کو روکنے کا کام کر رہے ہیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ بدعنوانی مسئلہ نہیں ہے لیکن انہیں کام کرنے سے روکنا ایک بڑی وجہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ اپوزیشن کے پیچھے سی بی آئی اور ای ڈی بھیجی جاتی ہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ انہوں نے گزشتہ تین دنوں میں ہزاروں لوگوں سے بات کی۔ عوام میں شدید غصہ پایا جاتا ہے۔ عوام کہہ رہی ہے کہ بی جے پی والے کیا کر رہے ہیں، وہ جسے چاہتے ہیں جیل میں ڈال دیتے ہیں۔ جب سے عام آدمی پارٹی نے پنجاب جیتا ہے، تب سے وہ اسے برداشت نہیں کرپارہے ہیں۔ عام آدمی پارٹی ایک طوفان ہے۔ یہ اب رکنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک وقت اندرا گاندھی نے جو کیا تھا اب وہی چیز وزیراعظم کررہے ہیں۔
یو این آئی