ایس آئی او کے اہلکاروں نے پریس کلب آف انڈیا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نئی ایجوکیشن پالیسی کو جلد بازی میں تیار کیا جارہا ہے اور مختلف طبقات کی سفارشات کو نظر انداز کر دیا گیا۔
رکن پارلیمان ای ٹی بشیر نے کہا کہ حکومت تعلیم کے بھگواکرن کے لیے مضر ہے ، بلکہ میں یہ کہوں گا کہ پالیسی کو فرقہ وارانہ خطوط پر تیار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
ای ٹی بشیر نے مزید کہا کہ اس سے قبل تک جو بھی پالیسی بنتی رہی ہے اس میں تمام زبانوں کو ایک خاص طرح کی اہمیت دی گئی ہے، لیکن اس پالیسی میں ایک خاص زبان کو تھوپنے کی کو شش کی جارہی ہے۔
رکن پارلیمان نے حکومت کے ان دعووں کو خارج کر دیا جس میں حکومت نے دعوی کیا ہے کہ اس کی تیاری میں تمام طبقات کے مشوروں کو مد نظر رکھا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پالیسی میں ایک خاص نظریہ کو مد نظر رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔