یہ لیکچر جرمنی کے شہر برلن میں میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ برائے انسانی ترقی میں سینٹر برائے تاریخ کے سینئر محقق پروفیسر مارگریٹ پرناؤ نے دیا۔
اس سے قبل پروفیسر نشاط زیدی، ہیڈ، شعبہ انگریزی نے استقبالیہ خطبہ دیا۔
![جامعہ میں لفظ 'جذبات' پر جرمن اسکالر کا خطبہ](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/4758914_416_4758914_1571137180053.png)
نوآبادیاتی بھارت (2019) میں اپنی تازہ ترین اشاعت کی طرف توجہ مبذول کراتے ہوئے، پروفیسر پرناؤ نے نوآبادیاتی بھارت، خاص طور پر جدوجہد آزادی کے بڑے سیاسی واقعات پرو روشنی ڈالی اور اس پوری تحریک سے پیدا ہونے والی لسانی خصوصیات کی باریکیاں بیان کیں۔
پروفیسر پرناؤ نے لفظ 'جذبات 'کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ لفظ 1870 کے عشرے سے پہلے نہیں موجود نہیں تھا۔
انھوں نے کہا یہ لفظ اس دوران ہونے والی تبدیلی اور اتھل پتھل کے بارے میں بہت کچھ بتاتا ہے ۔
انھوں نے کہا کہ انسان کے اندرون و بیرون کے تاثر کے اظہار کے لئے اس سے خوبصورت لفظ نہیں ملتا۔
انہوں نے کہا کہ جذبات تصوف میں 'جذب' کے تصور سے سامنے آتا ہے، جس میں اس بات کا اشارہ کیا جاتا ہے کہ صوفی شاگرد جب خدا کی طرف راغب ہوتا ہے تو وہ 'جذب ' کی کیفیت سے سرشار ہوتا ہے۔
انہوں نے علی گڑھ موومنٹ کو ایک قابلِ عمل تحریک قرار دیتے ہوئے جذبات اور قوم پرستی کے مابین رشتہ کو وضح کیا۔
لیکچر میں شعبہ انگریزی اور شعبہ تاریخ کے علاوہ دیگر شعبہ جات کے اساتذہ، محققین اور طلباء نے شرکت کی۔
لیکچر کے بعد بحث و تمحیص اور سوال جواب کا بھی پروگرام رہا۔
اس کا اختتام جامعہ ملیہ اسلامیہ، شعبہ انگریزی کے اسسٹنٹ پروفیسر، ڈاکٹر شوبی عابدی کے کلمات تشکر سے ہوا ۔