نئی دہلی: کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ کسان ملک کی طاقت ہیں اور ان کی تحریک کو قلعہ بندی کر کے دبانا خطرناک ہے، اس لئے حکومت کو مسئلے کا حل نکالنے کے لئے کسانوں سے بات چیت کرنا چاہئے۔
گاندھی نے بدھ کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں پریس کانفرنس میں کہا کہ 'حکومت کو کسانوں کی بات سننا چاہئے اور ان کے مطالبات پر مثبت غور کر زراعت سے متعلق قوانین کو واپس لینا چاہئے۔'
انہوں نے کہا کہ چین اور کسانوں کو لے کر ملک میں کوئی حکمت عملی نہیں ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے یہاں قیادت کا فقدان ہے اور ملک کو سنبھالنے کا نظریہ قیادت میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت حالات کو سنبھال نہیں پارہی ہے ۔ وزارت داخلہ کی ذمہ داری تھی کہ کوئی بھی عناصر لال قلعہ پر نہیں جا پاتا لیکن حکومت ناکام ثابت ہوئی ہے اس لئے سماج دشمن عناصر نے لال قلعہ پر جاکر فساد کیا ہے۔ اس معاملے میں حکومت کو جانچ کرنا چاہئے۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ بجٹ میں حکومت نے ملک کے عوام کی اندیکھی کی ہے۔ ملک کے 99 فیصد لوگوں کو حمایت دینے کے بجائے صرف ایک فیصد لوگوں کی مدد کے لئے بجٹ 22-2021 کو تیار کیا گیا ہے۔ حکومت نے کسانوں، چھوٹے صنعتکاروں، فوج اور دیگر اہم شعبوں کے لوگوں کا پیسہ صرف چار پانچ طبقوں کو فائدہ دینے اور ان کو پیسہ دینے کے لئے بجٹ میں انتظام کیا ہے۔
مزید پڑھیں:
خصوصی رپورٹ: حکومت کی سختی کے باوجود کسانوں کا مظاہرہ جاری
انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا بحران یہ ہے کہ چین ہماری سرحد میں گھسا ہے لیکن بجٹ میں چین کو پیغام دیا جاتا ہے کہ آپ اندر آسکتے ہیں اور جو بھی کرنا ہے کریں لیکن ہم اپنی فوج کو حمایت نہیں دیں گے۔ بجٹ میں دفاعی شعبہ کے لئے محض تین، چار ہزار کروڑ روپے بڑھائے گئے ہیں۔ اس سے ملک کو فائدہ نہیں ہونے والا ہے۔ حکومت کا فوج کے لئے عزم ہونا چاہئے۔
کانگریس رہنما نے کہا کہ فوج کی جو بھی ضرورت ہے اسے دیا جانا چاہئے۔ لداخ میں ہماری فوج کھڑی ہے لیکن ان کو پیسہ نہیں دیا جارہا ہے۔ حکومت کو فوج کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے مناسب پیسہ دینا چاہئے لیکن حکومت اس پر توجہ نہیں دے رہی ہے۔