ETV Bharat / state

’’گلوان تشدد سے باہمی اعتماد درہم برہم ہوگیا‘‘ - indo chaina relationss

لداخ میں بھارت اور چینی فوج کے مابین جھڑپ کے بعد ای ٹی وی بھارت نے 14 کور (لداخ) کے سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راکیش شرما سے دونوں ممالک کے مابین کشیدہ تعلقات کے بارے میں بات چیت کی ہے۔

بھارت اور چینی تنازع
بھارت اور چینی تنازع
author img

By

Published : Jun 23, 2020, 4:30 PM IST

انہوں نے کہا کہ بھارت اور چین کے مابین باہمی اعتماد پیدا کرنے کے عمل کو برسوں سے توڑا جارہا ہے۔ اور اب ’’گلوان تشدد سے باہمی اعتماد درہم برہم ہوگیا‘‘

اب وقت آگیا ہے کہ لائن آف ایکچول کنٹرول کی انتظامیہ پر نظر ثانی کی جائے ، بھارتی فوج کو اپنی حفاظت کے لیے ہتھیار اٹھانے کی ضرورت ہے۔

سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راکیش شرما نے کہا کہ بھارت اور چین کے مابین باہمی اعتماد پیدا کرنے کے عمل کی بنیاد بالآخر سنہ 1988 میں رکھی گئی تھی۔وہ بھی گلوان ویلی میں 15-16 جون کی بدقسمتی رات کو تیز ہواؤں کے درمیان دفن کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کا انتظام باہمی اعتماد کے عمل کے طور پر 1993 ، 1996 ، 2005 اور 2013 میں چار بار باضابطہ معاہدہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنے سے متعلق 1993 کے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ لائن آف ایکچول کنٹرول پر کوئی طاقت کا استعمال نہیں کرے گا۔

سنہ 1996 میں کئے گئے معاہدے کی ایک شرط یہ تھی کہ کوئی بھی مہلک کیمیکل استعمال نہیں کرے گا اور نہ ہی لائن آف کنٹرول کے دو کلومیٹر کے فاصلے پر دھماکے کرے گا۔

سنہ 2005 کے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر کسی بھی اختلاف یا کسی اور وجہ سے اگر فریق ایک دوسرے کا سامنا کریں گے تو تنازعات کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

اس معاہدے میں یہ بھی واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ اگر فریقین کے فوجی ایک دوسرے کا سامنا کریں گے تو وہ آگے نہیں بڑھیں گے اور تمام سرگرمیاں بند کردیں گے اور اپنے اپنے چھاؤنیوں میں واپس آجائیں گے۔

بھارت چین کے درمیان 2013 میں سرحدی معاہدے میں کہا گیا تھا کہ فریقین ایک دوسرے کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ فوج کے جوان ہمیشہ ہتھیار اپنے ساتھ رکھتے ہیں ، یہ الگ بات ہے کہ انہیں حفاظت کے لئے رکھا جاتا ہے اور فوج کی مشق بھی کی جاتی ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان لیفٹیننٹ جنرل سطح کے مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے ، گذشتہ آٹھ برسوں میں معاہدہ کی متعدد بار خلاف ورزی ہوئی ہے۔

چینی فوج کے ذریعہ 15 سے 16 جون کو گلوان میں توڑ پھوڑ اور بربریت کا مظاہرہ کیا گیا۔

اب وقت آگیا ہے کہ لائن آف کنٹرول کی انتظامیہ پر نظر ثانی کی جائے۔

سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راکیش شرما نے کہا کہ ملک کے لئے ہر فوجی جوان کی زندگی قیمتی ہے۔ سرحد پر حفاظتی اقدامات کرنے کے نئے قوانین کو جلد سے جلد نافذ کیا جانا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور چین کے مابین باہمی اعتماد پیدا کرنے کے عمل کو برسوں سے توڑا جارہا ہے۔ اور اب ’’گلوان تشدد سے باہمی اعتماد درہم برہم ہوگیا‘‘

اب وقت آگیا ہے کہ لائن آف ایکچول کنٹرول کی انتظامیہ پر نظر ثانی کی جائے ، بھارتی فوج کو اپنی حفاظت کے لیے ہتھیار اٹھانے کی ضرورت ہے۔

سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راکیش شرما نے کہا کہ بھارت اور چین کے مابین باہمی اعتماد پیدا کرنے کے عمل کی بنیاد بالآخر سنہ 1988 میں رکھی گئی تھی۔وہ بھی گلوان ویلی میں 15-16 جون کی بدقسمتی رات کو تیز ہواؤں کے درمیان دفن کر دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کا انتظام باہمی اعتماد کے عمل کے طور پر 1993 ، 1996 ، 2005 اور 2013 میں چار بار باضابطہ معاہدہ کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ امن و امان برقرار رکھنے سے متعلق 1993 کے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ لائن آف ایکچول کنٹرول پر کوئی طاقت کا استعمال نہیں کرے گا۔

سنہ 1996 میں کئے گئے معاہدے کی ایک شرط یہ تھی کہ کوئی بھی مہلک کیمیکل استعمال نہیں کرے گا اور نہ ہی لائن آف کنٹرول کے دو کلومیٹر کے فاصلے پر دھماکے کرے گا۔

سنہ 2005 کے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ لائن آف کنٹرول پر کسی بھی اختلاف یا کسی اور وجہ سے اگر فریق ایک دوسرے کا سامنا کریں گے تو تنازعات کو روکنے کے لئے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔

اس معاہدے میں یہ بھی واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ اگر فریقین کے فوجی ایک دوسرے کا سامنا کریں گے تو وہ آگے نہیں بڑھیں گے اور تمام سرگرمیاں بند کردیں گے اور اپنے اپنے چھاؤنیوں میں واپس آجائیں گے۔

بھارت چین کے درمیان 2013 میں سرحدی معاہدے میں کہا گیا تھا کہ فریقین ایک دوسرے کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ فوج کے جوان ہمیشہ ہتھیار اپنے ساتھ رکھتے ہیں ، یہ الگ بات ہے کہ انہیں حفاظت کے لئے رکھا جاتا ہے اور فوج کی مشق بھی کی جاتی ہے۔

بھارت اور چین کے درمیان لیفٹیننٹ جنرل سطح کے مذاکرات آج بھی جاری رہیں گے ، گذشتہ آٹھ برسوں میں معاہدہ کی متعدد بار خلاف ورزی ہوئی ہے۔

چینی فوج کے ذریعہ 15 سے 16 جون کو گلوان میں توڑ پھوڑ اور بربریت کا مظاہرہ کیا گیا۔

اب وقت آگیا ہے کہ لائن آف کنٹرول کی انتظامیہ پر نظر ثانی کی جائے۔

سابق کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل راکیش شرما نے کہا کہ ملک کے لئے ہر فوجی جوان کی زندگی قیمتی ہے۔ سرحد پر حفاظتی اقدامات کرنے کے نئے قوانین کو جلد سے جلد نافذ کیا جانا چاہئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.