چین کے شہر ووہان سے دنیا بھر میں پھیلنے والی مہلک وبا کورونا نے نہ صرف انسانی صحت کو نقصان پہنچایا ہے بلکہ اس سے معیشت کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے۔
جب بھارت میں جنوری کے ماہ میں کورونا نے دستک دی تھی تب اس مہلک بیماری سے تحفظ کے لیے اس طرز کے حفاظتی انتظامات نہیں کیے گئے، جو کیے جانے تھے جس کا نقصان موجودہ صورتحال میں دیکھنے کو مل رہا ہے۔
اس مہلک بیماری نے نہ صرف لاکھوں لوگوں کو بیمار کر دیا ہے بلکہ کروڑوں لوگوں کے لیے معاشی بحران پیدا کر دیا ہے۔ ایک طرف اس بیماری سے بچنے کے لیے لاک ڈاؤن کا استعمال کیا گیا اور آج جب بھارت میں روزانہ 80 ہزار سے زائد معاملے سامنے آ رہے ہیں تب لاک ڈاؤن کو انلاک کیا جا رہا ہے۔ تاہم گذشتہ 5 ماہ کی پابندیوں نے مزدوروں اور کاروباریوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ایسے ہی کچھ لوگ برسوں سے درگاہ حضرت نظام الدین اولیاء کے باہر پھول اور چادر فروخت کرنے کا کام کرتے آرہے ہیں۔ لیکن لاک ڈاؤن نے ان لوگوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔
تقریباً 165 دنوں کے بعد گذشتہ روز ہی درگاہ حضرت نظام الدین کو زائرین کے لیے کھول دیا گیا ہے۔ اس درمیان 5 ماہ کا وقفہ گزرا ہے جس میں ذریعہ معاش پوری طرح سے بند رہا، تاہم اب بھی پہلے جیسی بات نہیں ہے۔