دارالحکومت دہلی کے جنتر منتر پر پیر کے روز ہریانہ اور پنجاب کے کسانوں نے زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کیا اور اس احتجاج کو عام آدمی پارٹی کی حمایت حاصل تھی۔
احتجاج میں پارٹی کے قدآور رہنما سمیت خود دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال بھی شامل ہوئے تھے۔ کیجریوال کے علاوہ سنجئے سنگھ، گوپال رائے، سشیل گپتا اور بھگونت مان سمیت پنجاب کے بھی متعدد رہنماؤں نے خطاب کیا۔
اس دوران مظاہرین نے خوب نعرے بازی کی اور کافی تعداد میں لوگ جمع ہوگئے جس کی وجہ سے یہاں سوشل ڈسٹنسنگ کی صریح خلاف ورزی ہوتی نظر آئی۔
مظاہرے کے بعد جب مارچ نکالنے کی کوشش کی گئی تب پولیس نے کل 137 افراد کو حراست میں لیا جس میں 130 مرد اور 7 خواتین شامل ہیں۔
حالانکہ شام تک مظاہرین کو چھوڑ دیا گیا لیکن ان کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 188 یعنی وبائی ایک کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے اس دور میں دہلی میں کسی بھی طرح کی سیاسی، سماجی اور مذہبی تقریب کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اس مہلک وبأ سے منسلک لاک ڈاؤن کے قوانین کی کوئی مخالفت کرتا ہے تو اس کے خلاف وبائی ایکٹ کے تحت کیس درج کیا جاتا ہے۔
دلچست بات یہ ہے کہ دہلی میں اس قانون کو نافذ کرانے کی ذمہ داری دہلی حکومت کی ہے لیکن اس مظاہرے میں خود دہلی کے وزیراعلی شامل رہے۔