ETV Bharat / state

بلومزبری پبلیکیشنزکے خلاف ایف آئی آر درج

author img

By

Published : Sep 6, 2020, 10:44 PM IST

کتاب دہلی فسادات 2020: دی انٹولد اسٹوری کی مصنفین مونیکا اروڑا، سونالی چیتلکر اور پریرنہ ملہوترا ستمبر میں بلومزبری انڈیا شائع کرنے والی تھی۔ لیکن جب پتہ چلا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کو لانچنگ تقریب سے خطاب کرنے کے لیے مدعو کیا گیا ہے تو اس فرم کو سوشل میڈیا پر شدید نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا۔

بلومزبری پبلیکیشنزکےخلاف ایف آئی آر درج
بلومزبری پبلیکیشنزکےخلاف ایف آئی آر درج

شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات پر لکھی گئی متنازعہ کتاب 'دہلی رائٹس 2020 دی انٹولڈ اسٹوری' کی اشاعت بلومزبری پبلیکیشنز کے ذریعہ شائع نہ کرنے کے اعلان کے بعد پبلیکیشن اور دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے۔

دہلی کے کمشنر آف پولیس ایس این شریواستو اور سائبر کرائم سیل کے پاس بلومبرری انڈیا کے خلاف شکایت درج کی گئی تھی، جس کے بعد ایک نجی نیوز ویب سائٹ، اکیڈمک نندنی سندر ، مصنف آتیش تاثیر ، سماجی کارکن ساکیت گوکھلے ، صحافی عارفہ خانم شیروانی اور، مصنف ولیم ڈالرمپل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

مرکزی شکایت کنندہ ، مصنف مونیکا اروڑا کے مطابق ، پبلشنگ ہاؤس بلومزبری انڈیا نے مبینہ طور پر ایڈوانس بکنگ کو روکنےکے لیے، اس کتاب کا پی ڈی ایف ورژن لیک کیا ہے۔اروڑہ نے الزام لگایا کہ تاثیر ، گوکھلے ، شیروانی اور ڈالریمپل نے "طبقات کے مابین نفرت ، دشمنی اور ناجائز خواہش پیدا کرنے اس کو فروغ دینے اور دھمکی آمیز بیانات دئے ہیں۔ اور "ناشر پر کتاب نہ شائع کرنے کے لیے دباؤ ڈالا ہے"۔

کتاب دہلی فسادات 2020: دی انٹولد اسٹوری کی مصنفین مونیکا اروڑا ، سونالی چیتلکر اور پریرنہ ملہوترا ستمبر میں بلومزبری انڈیا شائع کرنے والی تھی۔ لیکن جب پتہ چلا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کو لانچنگ تقریب سے خطاب کرنے کے لیے مدعو کیا گیا ہے تو اس فرم کو سوشل میڈیا پر شدید نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ 23 فروری کو شمالی مشرقی دہلی میں 53 افراد کی ہلاکت اور سیکڑوں زخمی ہونے والے تشدد سے قبل، کپل مشرا نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔ اس تنازعہ کے بعد، بلومزبری نے کتاب کی اشاعت کو واپس لے لیا۔ناشر کے اس فیصلے کے جواب میں ،تینوں مصنفین نے 23 اگست کو اعلان کیا تھا کہ وہ بلومبرری کے ساتھ ، کتاب کے سودے منسوخ کررہے ہیں جن کے ساتھ انہوں نے دستخط کیے تھے۔

اگلے دن، دہلی فسادات 2020 کے مصنفین نے کہا کہ انہیں ایک نیا ناشر ملا ہے۔اروڑا نے اپنی شکایت میں کہا ، "جب کتاب کی رونمائی کا پروگرام رواں تھا ، تب پبلشر کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا کہ اس نے کتاب واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔" "کتاب کو ایمیزون ویب سائٹ سے ہٹایا گیا تھا، تب تک یہ کتاب 'پولیٹیکل' زمرہ میں کافی مقبول ہو گئی تھی۔

اس سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کی ایک بڑی تعداد اس فیصلے کے بعد برہم ہو گئی کیونکہ انہیں بکنگ کے آرڈر دینے کے لئے کوئی دوسرا پلیٹ فارم نہیں مل رہا تھا۔ "اروڑا نے بتایا کہ ان کی طرف سے بار بار درخواستوں کے باوجود ، ناشر نے کتاب کو شائع کرنے سے انکار کردیا۔

مصنف نے دعوی کیا ہے کہ کسی بھی کتاب کی زیادہ سے زیادہ فروخت عام طور پر اس کے اجراء کی تاریخ پر ہوتی ہے۔ شکایت کے مطابق ، "جان بوجھ کر اور بے ایمانی کے ذریعہ پبلشر نے لانچ کی تاریخ کو اپنی ذمہ داریوں سے بچ کر مصنف کی آواز ، آزادی ، ساکھ اور خیر سگالی کو روکنے کی کوشش کی ہے۔" "ناشر قابل نفرت ایجنڈہ رکھنے والے کچھ افراد کے دباؤ اور دھمکی آمیز ہتھکنڈوں کے زیر اثر ہوگیاجنھوں نے کتاب کے مندرجات کو بھی نہیں پڑھا تھا ، اور وہ یہ نہیں چاہتے تھے کہ دہلی فسادات پر مبنی اس کتاب کے ذریعے دہلی کے ہنگاموں کی حقیقت سامنے نہ آنے پائے۔ اروڑہ نے یہ بھی دعوی کیا کہ سوشل میڈیا پر "اربن نکسل گینگ" کے نام سے پہچان رکھنے والے افراد کے ایک گروپ نے پبلشر پر دباؤ دباو ڈالا اور انھیں دھمکانے کاکام کیا۔

یہ بھی پڑھیں:نقوی نے نظام الدین درگاہ کی زیارت کرکے سلامتی کی دعا مانگی

شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات پر لکھی گئی متنازعہ کتاب 'دہلی رائٹس 2020 دی انٹولڈ اسٹوری' کی اشاعت بلومزبری پبلیکیشنز کے ذریعہ شائع نہ کرنے کے اعلان کے بعد پبلیکیشن اور دیگر افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی گئی ہے۔

دہلی کے کمشنر آف پولیس ایس این شریواستو اور سائبر کرائم سیل کے پاس بلومبرری انڈیا کے خلاف شکایت درج کی گئی تھی، جس کے بعد ایک نجی نیوز ویب سائٹ، اکیڈمک نندنی سندر ، مصنف آتیش تاثیر ، سماجی کارکن ساکیت گوکھلے ، صحافی عارفہ خانم شیروانی اور، مصنف ولیم ڈالرمپل کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔

مرکزی شکایت کنندہ ، مصنف مونیکا اروڑا کے مطابق ، پبلشنگ ہاؤس بلومزبری انڈیا نے مبینہ طور پر ایڈوانس بکنگ کو روکنےکے لیے، اس کتاب کا پی ڈی ایف ورژن لیک کیا ہے۔اروڑہ نے الزام لگایا کہ تاثیر ، گوکھلے ، شیروانی اور ڈالریمپل نے "طبقات کے مابین نفرت ، دشمنی اور ناجائز خواہش پیدا کرنے اس کو فروغ دینے اور دھمکی آمیز بیانات دئے ہیں۔ اور "ناشر پر کتاب نہ شائع کرنے کے لیے دباؤ ڈالا ہے"۔

کتاب دہلی فسادات 2020: دی انٹولد اسٹوری کی مصنفین مونیکا اروڑا ، سونالی چیتلکر اور پریرنہ ملہوترا ستمبر میں بلومزبری انڈیا شائع کرنے والی تھی۔ لیکن جب پتہ چلا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما کپل مشرا کو لانچنگ تقریب سے خطاب کرنے کے لیے مدعو کیا گیا ہے تو اس فرم کو سوشل میڈیا پر شدید نکتہ چینی کا سامنا کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ 23 فروری کو شمالی مشرقی دہلی میں 53 افراد کی ہلاکت اور سیکڑوں زخمی ہونے والے تشدد سے قبل، کپل مشرا نے اشتعال انگیز تقریر کی تھی۔ اس تنازعہ کے بعد، بلومزبری نے کتاب کی اشاعت کو واپس لے لیا۔ناشر کے اس فیصلے کے جواب میں ،تینوں مصنفین نے 23 اگست کو اعلان کیا تھا کہ وہ بلومبرری کے ساتھ ، کتاب کے سودے منسوخ کررہے ہیں جن کے ساتھ انہوں نے دستخط کیے تھے۔

اگلے دن، دہلی فسادات 2020 کے مصنفین نے کہا کہ انہیں ایک نیا ناشر ملا ہے۔اروڑا نے اپنی شکایت میں کہا ، "جب کتاب کی رونمائی کا پروگرام رواں تھا ، تب پبلشر کی جانب سے ایک بیان جاری کیا گیا تھا کہ اس نے کتاب واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔" "کتاب کو ایمیزون ویب سائٹ سے ہٹایا گیا تھا، تب تک یہ کتاب 'پولیٹیکل' زمرہ میں کافی مقبول ہو گئی تھی۔

اس سے دلچسپی رکھنے والے قارئین کی ایک بڑی تعداد اس فیصلے کے بعد برہم ہو گئی کیونکہ انہیں بکنگ کے آرڈر دینے کے لئے کوئی دوسرا پلیٹ فارم نہیں مل رہا تھا۔ "اروڑا نے بتایا کہ ان کی طرف سے بار بار درخواستوں کے باوجود ، ناشر نے کتاب کو شائع کرنے سے انکار کردیا۔

مصنف نے دعوی کیا ہے کہ کسی بھی کتاب کی زیادہ سے زیادہ فروخت عام طور پر اس کے اجراء کی تاریخ پر ہوتی ہے۔ شکایت کے مطابق ، "جان بوجھ کر اور بے ایمانی کے ذریعہ پبلشر نے لانچ کی تاریخ کو اپنی ذمہ داریوں سے بچ کر مصنف کی آواز ، آزادی ، ساکھ اور خیر سگالی کو روکنے کی کوشش کی ہے۔" "ناشر قابل نفرت ایجنڈہ رکھنے والے کچھ افراد کے دباؤ اور دھمکی آمیز ہتھکنڈوں کے زیر اثر ہوگیاجنھوں نے کتاب کے مندرجات کو بھی نہیں پڑھا تھا ، اور وہ یہ نہیں چاہتے تھے کہ دہلی فسادات پر مبنی اس کتاب کے ذریعے دہلی کے ہنگاموں کی حقیقت سامنے نہ آنے پائے۔ اروڑہ نے یہ بھی دعوی کیا کہ سوشل میڈیا پر "اربن نکسل گینگ" کے نام سے پہچان رکھنے والے افراد کے ایک گروپ نے پبلشر پر دباؤ دباو ڈالا اور انھیں دھمکانے کاکام کیا۔

یہ بھی پڑھیں:نقوی نے نظام الدین درگاہ کی زیارت کرکے سلامتی کی دعا مانگی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.