دہلی ہائی کورٹ نے جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کے خلاف بدعنوانی اور مجرمانہ کاروائی کی ایف آئی آر کو رد کر دیا۔
عدالت نے مولانا محمود مدنی اور ان کے پی اے مبشر کی حراست کی ضرورت کو بھی خارج کردیا اور کہا کہ انہیں حراست میں نہ لیا جائے۔
جسٹس سریش کیٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ عرضی گزار مولانا محمود مدنی کی نیت جرم کرنے کی نہیں تھی، انہوں نے دانستہ کوئی جرم نہیں کیا۔
واضح ہو کہ سی بی آئی نے ایل ٹی سی بدعنوانی میں مولانا محمود مدنی کا نام شامل کر دیا تھا، جس میں یہ دعوی کیا گیا تھا کہ مولانا مدنی نے فرضی دستاویزات داخل کر کے سرکاری خزانہ کا 5 لاکھ 75 ہزار روپے کا نقصان کروایا ہے۔
معاملہ 2012 کا ہے جب مولانا محمود مدنی راجیہ سبھا کے رکن تھے، ان کے پی اے مبشر نے مولانا مدنی کے نام سے ٹریول الاؤنس(ٹی اے ) کے مبینہ طور پر فرضی دستاویزات داخل کئے تھے، جس سے سرکاری خزانہ کو 575135 روپے کا نقصان ہوا تھا۔ سی بی آئی نے 2014 میں مولانا مدنی اور محمد مبشر کے خلاف ایف آئی آر درج کی تھی۔
مولانا مدنی نے اس ایف آئی آر کو دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا اور فوجداری ضابطہ کے 120B , 420,467, 471, کے تحت مجرمانہ کاروائی کے الزام کو خارج کرنے کی گزارش کی تھی، جسے عدالت نے منظور کر لیا۔