ETV Bharat / state

کسان 'من کی بات' کی مخالفت کریں گے - آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی

کمیٹی نے ہفتہ کو جاری بیان میں کہا کہ 'کسانوں کا مطالبہ تھا کہ حکومت خود آبپاشی، مشینوں کی فراہمی، منڈیوں میں بہتری، لاگت کی سبسڈی، کم از کم سہاراقیمت(ایم ایس پی) اور خرید وغیرہ میں سرمایہ کاری کرے۔ کمیٹی نے وزیراعظم کے 'من کی بات' کی بھی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔'

کسان 'من کی بات' کی مخالفت کریں گے
کسان 'من کی بات' کی مخالفت کریں گے
author img

By

Published : Dec 26, 2020, 10:54 PM IST

آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے وزیراعظم نریندر مودی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'حکومت نے کسانوں کی تین زرعی قانون کی واپسی کے مطالبہ پر منھ موڑنے کے ساتھ نجی سرمایہ کاروں کے زراعت میں پیسہ لگانے میں تعاون کرنے کے لیے ایک لاکھ کروڑروپے مختص کیے ہیں۔'

کمیٹی نے ہفتہ کو جاری بیان میں کہا کہ 'کسانوں کا مطالبہ تھا کہ حکومت خود آبپاشی، مشینوں کی فراہمی، منڈیوں میں بہتری، لاگت کی سبسڈی، کم از کم سہاراقیمت(ایم ایس پی) اور خرید وغیرہ میں سرمایہ کاری کرے۔ کمیٹی نے وزیراعظم کے 'من کی بات' کی بھی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔'

اے آئی کے ایس سی سی نے دہرایا کہ اس کا سب سے پہلا مطالبہ تین زرعی قوانین اور بجلی بل 2020 کی واپسی ہے اور دیگر مطالبے اس کے بعد ہیں۔ ملک کے کسان اے آئی کے ایس سی سی کی قیادت میں کئی سالوں سے ہر فصل کے ایم ایس پی اور ہر کسان سے خرید اور سبھی کسانوں، کھیت مزدوروں، قبائلیوں کی قرض معافی کے لیے لڑتے رہیں ہیں۔

انہیں حل کرنے کے لیے مودی حکومت تین آرڈیننس اور بجلی بل 2020 لے کر آئی، جس سے سبھی موجودہ سہولیات اور قانونی ڈھانچے کارپوریٹ و غیرملکی کمپنیوں کے منافع کا بنے گا۔ اس سے کھیتی کا عمل، لاگت کی فروخت، مشینری، فصل کی خرید، اسٹوریج، ٹرانسپورٹ، پروسیسنگ پر ان کا قبضہ ہوجائے گا، اس سے کسانوں پر قرض بڑھے گا، خودکشیوں میں اضافہ ہوگا، فصلیں سستی ہوں گی، کھانامہنگا ہوگا، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ میں اضافہ ہوگا۔

آل انڈیا کسان سنگھرش کوآرڈینیشن کمیٹی (اے آئی کے ایس سی سی) نے وزیراعظم نریندر مودی کی سخت تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'حکومت نے کسانوں کی تین زرعی قانون کی واپسی کے مطالبہ پر منھ موڑنے کے ساتھ نجی سرمایہ کاروں کے زراعت میں پیسہ لگانے میں تعاون کرنے کے لیے ایک لاکھ کروڑروپے مختص کیے ہیں۔'

کمیٹی نے ہفتہ کو جاری بیان میں کہا کہ 'کسانوں کا مطالبہ تھا کہ حکومت خود آبپاشی، مشینوں کی فراہمی، منڈیوں میں بہتری، لاگت کی سبسڈی، کم از کم سہاراقیمت(ایم ایس پی) اور خرید وغیرہ میں سرمایہ کاری کرے۔ کمیٹی نے وزیراعظم کے 'من کی بات' کی بھی مخالفت کرنے کی اپیل کی ہے۔'

اے آئی کے ایس سی سی نے دہرایا کہ اس کا سب سے پہلا مطالبہ تین زرعی قوانین اور بجلی بل 2020 کی واپسی ہے اور دیگر مطالبے اس کے بعد ہیں۔ ملک کے کسان اے آئی کے ایس سی سی کی قیادت میں کئی سالوں سے ہر فصل کے ایم ایس پی اور ہر کسان سے خرید اور سبھی کسانوں، کھیت مزدوروں، قبائلیوں کی قرض معافی کے لیے لڑتے رہیں ہیں۔

انہیں حل کرنے کے لیے مودی حکومت تین آرڈیننس اور بجلی بل 2020 لے کر آئی، جس سے سبھی موجودہ سہولیات اور قانونی ڈھانچے کارپوریٹ و غیرملکی کمپنیوں کے منافع کا بنے گا۔ اس سے کھیتی کا عمل، لاگت کی فروخت، مشینری، فصل کی خرید، اسٹوریج، ٹرانسپورٹ، پروسیسنگ پر ان کا قبضہ ہوجائے گا، اس سے کسانوں پر قرض بڑھے گا، خودکشیوں میں اضافہ ہوگا، فصلیں سستی ہوں گی، کھانامہنگا ہوگا، ذخیرہ اندوزی اور بلیک مارکیٹنگ میں اضافہ ہوگا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.