کسان تحریک کا ایک سال مکمل ہونے کے موقع پر بھارتیہ کسان یونین (Bhartiya Kisan Union) کے رہنما راکیش ٹکیت نے عہدیداروں کو 26 نومبر کو طاقت کے مظاہرے کے لیے اور 29 نومبر کو پارلیمنٹ ہاؤس پر ٹریکٹر ریلی کے لیے تیار رہنے کا منتر دیا ہے۔
غازی پور بارڈر پر گزشتہ روز دوپہر کو ایک جائزہ میٹنگ ہوئی۔ اس کے بعد کارکنوں نے سرحد پر مارچ نکالا۔ کسان نعرے لگاتے ہوئے دہلی کی سرحد پر بیریکیڈنگ تک پہنچ گئے۔ تاہم کچھ دیر بعد کارکنان اپنے کیمپوں کو لوٹنے لگے اور اس مارچ کو ریہرسل قرار دیا۔
جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بی کے یو کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے کہا کہ 'کسان تحریک کو ایک سال ہونے کو ہے اور حکومت کسانوں کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ کسان اپنا مطالبہ مانے بغیر سرحد نہیں چھوڑیں گے، اس لیے اب تمام اضلاع کے عہدیداران اور کارکنان طویل تحریک کے لیے تیار ہوجائیں۔'
کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ لڑائی طویل عرصے تک جاری رہے گی کیونکہ حکومت کسانوں کو تھکانا چاہتی ہے اور کسان تھکنے والا نہیں ہے۔'
یہ بھی پڑھیں:
انہوں نے کہا کہ 'ایک بار جب فصلوں کا کاروبار کارپوریٹ کمپنیوں کے ہاتھ میں ہو جائے گا تو کسان تباہ ہوجائے گا اور وہ خسارے کی وجہ سے ان کمپنیوں کو کھیت فروخت کرنے پر مجبور ہو جائے گا۔ اب کسانوں کے سامنے دو ہی راستے ہیں، یا تو وہ کھیتی کو ان کمپنیوں کے حوالے کر دیں اور اپنے ہی کھیتوں میں مزدور بنیں یا ان کی مخالفت کریں اور آنے والی نسلوں کے لیے اس کھیتی کو محفوظ بنائیں۔'