قومی راجدھانی دہلی کی سرحدوں پر شدید ٹھنڈ جھیلنے کے بعد شدید گرمی سے نمٹنے کی تیاری میں مصروف کسانوں نے اپنی رہنے کی جگہ پر اے سی، کولر اور پنکھے لگانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ کئی مقامات پر پختہ بیت الخلا اور پانی کی سپلائی کے لئے پائپ لائن بھی لگائی گئی ہے۔ کپڑے دھونے کی مشین اور کئی دیگر سہولیات پہلے سے دستیاب ہیں۔
سنیکت کسان مورچہ کے لیڈر درشن پال سنگھ اور یوگیندر یادو کے مطابق چھ مارچ سے تحریک کی شکل بھی بدل جائے گی۔ چھ مارچ کو کنڈلی مانیسر پلول ایکسپریس وے (کے ایم پی) کی پانچ گھنٹوں تک ناکہ بندی کی جا ئے گی۔ یہ صبح گیارہ بجے سے شروع ہوکر شام کے چار بجے تک چلے گی۔
کسان لیڈروں کے مطابق دوسری ریاستوں میں بھی کسان چھ مارچ کو مظاہرہ کریں گے اور زرعی قوانین کے خلاف سیا ہ پٹیا ں باندھیں گے۔ آٹھ مارچ کو ’یوم خواتین‘ کے موقع پر ملک میں کسانوں کی تحریک خواتین چلائیں گی۔
سنیکت کسان مورچہ نے گزشتہ منگل کو بڑا اعلان کیا جس کے تحت بنگال میں 12مارچ کو کسانوں کی بڑی ریلی ہوگی۔ ا س کے علاوہ اسمبلی انتخابات والے آسام سمیت ان تمام ریاستوں میں بی جے پی کی مخالفت کی جائے گی جہاں انتخابات ہونے والے ہیں۔ کسان لیڈر ان تمام ریاستوں میں جائیں گے اور بی جے پی کے خلاف انتخابی تشہیر کریں گے۔
پنجاب، ہریانہ، اور اترپردیش کے کئی کسان گزشتہ تین مہینہ سے دہلی کی سرحدوں پر تحریک چلارہے ہیں جبکہ کچھ کسان ضرورت کے حساب سے اپنے گھر جاتے ہیں اور پھر واپس تحریک کے مقام پر آجاتے ہیں۔ ان کسانوں نے اپنی ٹریکٹر ٹرالی پر عارضی گھر بنا رکھا ہے۔
چالیس کسان تنظیموں کے لیڈروں اور حکومت کے مابین بارہ راونڈ کی بات چیت مکمل ہوچکی ہے لیکن دونوں فریق کے مابین رضامندی نہیں ہوئی ہے۔ کسان لیڈر زرعی اصلاحا ت قوانین کو واپس لینے کی مانگ پر بضد ہیں جبکہ حکومت ان میں ترمیم کرنا چاہتی ہے۔ کسان لیڈروں نے کئی مواقع پر کہا ہے کہ و ہ طویل عرصہ تک تحریک کے لئے تیار ہیں۔ان مظاہرہ کرنے والے کسانوں کو گرمی سے راحت کے لئے پنکھے، بڑے بڑے کولر اور اے سی تک عطیہ کئے جارہے ہیں۔
سنگھو بارڈر، غازی پور اور ٹکری بارڈر تحریک کا مرکز بناہواہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کئی بار کسانوں سے تحریک ختم کرنے کی اپیل کرچکے ہیں۔