نئی دہلی: دہلی کے جنتر منتر پر پہلوانوں کا احتجاج جاری ہے۔ پہلوانوں کے احتجاج کا آج 16ویں دن ہے، گذشتہ کل کی پریس کانفرنس کے بعد مختلف ریاستوں سے کھاپ پنچایت سے وابستہ لوگ پہلوانوں کی حمایت میں جنترمنتر پہنچ رہے ہیں۔ جنتر منتر پر آج اس وقت ہنگامہ ہوا جب پنجاب کی کچھ کسان تنظیموں نے بیریکیٹ توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی۔ اگرچہ پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر موجود ہے۔
دہلی پولیس نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ کسان یونین کے کارکنوں کی طرف سے بیریکیٹ توڑنے کے بعد کسانوں کے ایک گروپ کو جنتر منتر لے جایا گیا ہے۔ وہ دھرنے کے مقام پر پہنچنے کی جلدی میں تھے اور اسی وجہ سے وہ بیریکیٹ پر چڑھ گئے۔ اب بیریکیٹ ہٹا دی گئی ہیں۔ پولیس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ تمام لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ فرضی خبروں پر یقین نہ کریں۔ مظاہرین کو جنتر منتر پر سہولیات دی جارہی ہیں۔ سیکورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ریگولیٹ کیا جا رہا ہے۔ براہ کرم امن و امان کو برقرار کھیں اور قانون پر عمل کریں۔
بتادیں گزشتہ دنوں دہلی پولیس کے ساتھ جنترمنتر پر پہلوانوں کے ساتھ جھڑپ کے بعد پہلوانوں نے کسانوں سے دھرنے کے مقام پر پہنچنے کی اپیل کی تھی جس کے بعد متحدہ کسان مورچہ نے پہلوانوں کی حمایت میں پورے ملک میں مظاہرہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 7 مئی کو بھارتیہ کسان یونین ٹکیت کے صدر نریش ٹکیت اور کسان لیڈر راکیش ٹکیت اپنے کارکنوں کے ساتھ پہلوانوں کی حمایت کے لیے جنتر منتر پہنچے تھے۔ پہلوانوں کی اپیل کے بعد ہریانہ کی کئی کھاپ پنچایتوں اور سنیوکت کسان مورچہ نے پہلوانوں کی حمایت میں دہلی آنے کے اعلان کے بعد بدر پور باڈر، ٹکری بارڈر اور غازی پور باڈر پر سخت حفاظتی انتظامات کیے ۔ پولیس اہلکار اور نیم فوجی دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
پہلوان 23 اپریل سے دہلی کے جنتر منتر پر ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے صدر برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ ان پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا ہے۔ رواں برس کے شروع میں پہلوانوں نے جنتر منتر پر دھرنا دیا تھا۔ پھر وزارت کھیل کی مداخلت کے بعد پہلوانوں نے اپنی ہڑتال ختم کر دی اور معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی، تاہم اب دوبارہ برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف کارروائی نہ ہونے پر احتجاج کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: