وہ کسان جو گزشتہ ایک سال سے سنگھو اور کنڈلی سرحد پر Farmers Are Sit On Singhu And Kundli Border ڈیرا ڈالے ہوئے تھے اب واپس جارہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اب حکومت نے ان کے تمام مطالبات مان لیے ہیں اس لیے اب وہ گھر جائیں گے۔
کسانوں نے خیموں کو اکھاڑنا Farmers Removing Tents From Delhi Border بھی شروع کر دیا ہے۔ ٹرکوں اور ٹریکٹروں میں ترپالیں، بستر رکھنا شروع کردیا ہے۔ حکومت کی طرف سے سنیکت کسان مورچہ کو بھیجی گئی تجویز میں کہا گیا ہے کہ کسانوں کی سب سے بڑی مانگ ایم ایس پی پر ایک کمیٹی ہوگی۔احتجاج کے دوران کسانوں کے خلاف درج کیے گئے مقدمات بھی واپس لیے جائیں گے۔ احتجاج کے دوران جان گنوانے والے کسانوں کو معاوضہ دینے کا بھی ذکر ہے۔
واضح رہے کہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک 9 اگست 2020 سے شروع ہوئی تھی۔ ستمبر 2020 میں پارلیمنٹ کی طرف سے بل کی منظوری کے بعد یہ ہنگامہ بڑھ گیا۔ نومبر میں، کسان دہلی کی سرحد پر جم گئے۔ اس وقت کسانوں نے تینوں زرعی قوانین کو منسوخ کرنے، ایم ایس پی کو یقینی بنانے کے لیے ایک قانون بنانے، پرالی جلانے پر درج مقدمات واپس لینے، بجلی آرڈیننس 2020 کو منسوخ کرنے، احتجاج کے دوران مارے گئے کسان کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے اور اس کے خلاف احتجاج کرنے کا مطالبہ کیا۔ کسان رہنماؤں سے درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا۔ حکومت نے ان کے تمام مطالبات مان لیے۔
یہ بھی پڑھیں: Farmers Movement Suspended: کسانوں کا احتجاج ختم کرنے کا اعلان
مرکزی حکومت کی تجاویز پر غور و خوض کے بعد سنیکت کسان مورچہ نے اپنا احتجاج ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کسان زرعی قوانین کی واپسی اور ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی کے لیے گزشتہ ایک برس سے احتجاج کر رہے تھے۔ مودی حکومت ان کسانوں کے بنیادی مطالبہ کو مانتے ہوئے تینوں زرعی قوانین کو واپس Farm Laws Repealed لے لیا جس کے بعد کسان اب نرم پڑ گئے ہیں۔